زہرہ شاہد قتل کیس: ایم کیو ایم کے 2 کارکنوں کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 31 اگست 2018
پی ٹی آئی کی نائب صدر زہرہ شاہد کو 18 مئی 2013 کو قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو
پی ٹی آئی کی نائب صدر زہرہ شاہد کو 18 مئی 2013 کو قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو

کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زہرہ شاہد کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے 2 ملزمان کو موت کی سزا جبکہ عدم ثبوت پر 2 ملزمان کو بری کردیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما زہرہ شاہد قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر ایم کیو ایم کے کارکنوں، راشد ٹیلر اور زاہد عباس زیدی کو موت کی سزا جبکہ عدم ثبوت پر عرفان اور کلیم کو بری کردیا۔

خیال رہے کہ حکومت نے زہرہ شاہد کے قتل میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کے لیے 25 لاکھ روپے انعام رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما زہرہ شاہد قتل کیس کا فیصلہ محفوظ

یاد رہے کہ کیس میں رینجرز پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ قتل میں ملوث ملزمان کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے جبکہ ملزمان نے تفتیش کے دوران زہرہ شاہد کے قتل کا اعتراف بھی کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قتل میں ملوث ملزمان کو گواہوں نے بھی شناخت کیا تھا۔

ملزمان کے اعترافی بیان کے حوالے سے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے مطابق 'کراچی میں پی ٹی آئی کو خوف زدہ کرنے کے لیے قیادت کے حکم پر زہرہ شاہد کو قتل کیا تھا'۔

زہرہ شاہد قتل کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے 4 ملزمان پر 2013 میں ضمنی انتخاب سے قبل پی ٹی آئی کی رہنما کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

27 اگست 2018 کو کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کی رہنما زہرہ شاہد قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما زہرہ شاہد قتل کیس میں حتمی دلائل مکمل نہ ہوسکے

عدالت نے سماعت کے دوران استغاثہ اور دفاع کے حتمی دلائل ریکارڈ کیے تھے۔

اس سے قبل 25 اگست کو عدالت کے جج کی رخصتی کے باعث زہرہ شاہد کے قتل کے مقدمے میں حتمی دلائل مکمل نہ ہوسکے تھے جس کی وجہ سے سماعت کو آج (27 اگست) تک کے لیے ملتوی کیا گیا تھا۔

قبل ازیں 2 اگست کو کی گئی سماعت میں چاروں ملزمان نے دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے قتل کی واردارت میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا، جولائی میں 15 گواہان سے تفتیش کے بعد پراسیکیوشن نے اپنی کارروائی مکمل کرلی تھی۔

سیاسی دشمنی کی بنیاد پر بنائے گئے اس کیس کے ملزمان نے متحدہ قومی موومنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا، بعد ازاں کیس کی تفتیش میں انہوں نے کہا کہ وہ اس جرم میں ملوث نہیں۔

پاکستان تحریک اںصاف کی نائب صدر زہرہ شاہد کو 18 مئی 2013 کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی میں ان کے گھر کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔

پولیس نے 25 ستمبر 2013 کو راشد کو غیرقانونی ہتھیاروں کے کیس میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا تھا، پروسیکیوشن نے دعویٰ کیا کہ دورانِ تفتیش راشد نے پی ٹی آئی رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا اقرار کیا تھا، بعد ازاں 2 اکتوبر 2013 کو عباس زیدی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: زہرہ شاہد قتل کیس:دو ملزمان کا 7روزہ جسمانی ریمانڈ

پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 اور 34 اور انسداد دہشتگردی ایکٹ 1977 کی دفعہ 7 کے تحت گذری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں جنید بخاری، طارق نواب اور آصف عرف گنجا کو قاتل کہا جارہا تھا، رپورٹ کے مطابق گواہان میں زہرہ شاہد کا ڈرائیور شامل تھا جس نے کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے روبرو دونوں ملزمان کو شناخت کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں