کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے تفتیشی افسر کی استدعا پر بچے کے بازو ضائع ہونے کےمعاملے میں کے الیکٹرک کے زیر حراست ملازمین کا 4 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کرلیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے بچے کو کرنٹ لگنے کے واقعہ پر غفلت برتنے کے الزام میں کے الیکٹرک گڈاپ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 7 ملازمین کو حراست میں لے کر سائٹ سپر ہائی وے تھانے منتقل کردیا تھا.

گرفتار کیے گئے ملازمین کے بارے میں پولیس نے بتایا تھا کہ ساتوں افراد کے الیکٹرک احسن آباد کے تکنیکی اسٹاف سے وابستہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی تار گرنے کا واقعہ: 8 سالہ بچے کے بازو کاٹ دیے گئے

گرفتار ملزمان کےخلاف غفلت و لاپروائی برتنے اورانسانی اعضا کا ضائع ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا, جس کئے بعد آج انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔

گرفتار ملزمان میں ڈپٹی منیجرمیٹراینڈ انسٹالیشن کمرشل ایریا سعید احمد، فورمین محمد مشتاق ، نیو کنکشن سپر وائرز مرزا آصف بیگ، میٹر چیکر آصف آقبال، بی او ای نیو کنکشن ثاقب حسین، میٹر کلسٹر سید حیدررضا اور اسسٹنٹ انجیئنئر کلسٹر سید محمد عاصم شامل ہیں۔

کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ 8 سالہ عمر کے والد محمد عارف کی مدعیت میں درج کیا گیا جن کے بیان کی روشنی میں کے الیکٹرک گڈاپ ٹاؤن کی انتظامیہ کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کرنٹ لگنے سے بچے کے ہاتھ ضائع ہونے کا معاملہ، کے الیکٹرک کے 7 ملازمین گرفتار

واضح رہےکہ کراچی کے علاقے احسن آباد میں کے الیکٹرک کی غلفت اورلاپروائی کے باعث 8سالہ بچہ عمرکرنٹ لگنے سے جھلس گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی جان بچانے کے لیے ڈاکٹروں کو دونوں بازو جدا کرنے پڑے تھے۔

گزشتہ دنوں میڈیا میں یہ واقعہ رپورٹ ہوا تھا کہ 25 اگست کو احسن آباد کے سیکٹر 4 کے رہائشی 8 سالہ عمر کو گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے 11 ہزاروولٹ کی کیبل سے کرنٹ لگا تھا جس سے اس کے دونوں بازو شدید متاثر ہوئے اور ڈاکٹرز کو ا س کی جان بچانے کے لیے دونوں بازو کاٹنے پڑے تھے۔

جس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک حکام سے واقعے پر وضاحت اور کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کا کرنٹ گزرنے پر جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

سائٹ سپر ہائی وے انڈسٹریل پولیس کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ہمایوں احمد خان نے ڈان کو بتایا تھا کہ واقعے کے فوری بعد بچے کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

متاثرہ بچے کے علاج کے حوالے سے سول ہسپتال کے برنس وارڈ کے انچارچ ڈاکٹر احمر کا کہنا تھا کہ عمر کم ہونے کی وجہ سے عمر کی کاسمیٹک سرجری کی جاسکتی ہے تاہم مصنوعی بازو اس کے بڑا ہونے پر ہی کی جاسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 18 سے 20 سال کی عمر میں بچے کو ایسے ہاتھ لگائے جاسکیں گے جو سینسرز کے ذریعے کام کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کے الیکٹرک انتظامیہ نے بچے کے مکمل علاج معالجے کے اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا تھا ، تاہم اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچے کے والدین نے غیر قانونی کنیکشن لیا ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں