وینس فلم فیسٹیول انتظامیہ خواتین فلم سازوں کو یکساں مواقع دینے پر رضامند

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2018
فیسٹیول میں دنیا بھر سے اداکارائیں اور ماڈلز نے شرکت کی—فوٹو: اے ایف پی
فیسٹیول میں دنیا بھر سے اداکارائیں اور ماڈلز نے شرکت کی—فوٹو: اے ایف پی

دنیا کے قدیم ترین فلمی میلے ‘وینس فلم فیسٹیول’ کی انتظامیہ نے مرد و خواتین فلم سازوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کے ‘صنفی مساوات چارٹر’ پر دستخط کردیے۔

یہ چارٹر فلم انڈسٹری میں کام کرنے والی خواتین کو یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والی حال ہی میں بننے والی اٹلی کی ایک تنظیم نے پیش کیا۔

اس چارٹر کو اٹلی کی تنظیم ‘ویمن ان فلم اینڈ ٹی وی اینڈ میڈیا’ نے پیش کیا۔

اس تنظیم نے یہ چارٹر ایک ایسے وقت میں پیش کیا، جب کہ 75 ویں وینس فلم فیسٹیول کو شروع ہوئے 2 دن گزرے تھے۔

تنظیم نے یہ چارٹر ایک ایسے موقع پر پیش کیا جب کہ وینس فلم فیسٹیول انتظامیہ پر 75 ویں فلم فیسٹیول کے دوران خواتین فلم سازوں کو کم نمائندگی دیے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس بار وینس فلم فیسٹیول میں جہاں ہر طرح کی 247 فلمیں اور ڈاکیومینٹریز پیش کی جائیں گی، وہیں اس بار اس فلم کے اعلیٰ ایوارڈ ‘گولڈن لائن ٹاپ’ کے لیے نامزد 21 فلموں میں سے صرف ایک فلم خاتون ڈائریکٹر کی ہے۔

21 میں سے صرف ایک خاتون فلم ساز کی فلم کو اعلیٰ ایوارڈ کے لیے نامزد کیے جانے پر فیسٹیول شروع ہوتے ہی وینس انتظامیہ کے خلاف تنقید شروع کی گئی۔

لیکن فیسٹیول کے دوران ہی اٹلی کی تنظیم نے اس معاملے پر ‘صنفی مساوات چارٹر’ پیش کیا، جس کے ذریعے وینس فلم فیسٹیول انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مرد و خواتین فلم سازوں کو یکساں مواقع فراہم کرے گی۔

خبر رساں ادارے نے بتایا کہ ‘صنفی مساوات چارٹر’ پر وینس فلم فیسٹیول بنالے کے چیف پاؤلو براتا اور وینس فیسٹیول کے ڈائریکٹر البرٹو باربرا نے دستخط کیے۔

اگرچہ فیسٹیول شروع ہونے سے قبل ہی فیسٹیول کے ڈائریکٹر البرٹو باربرا یہ اعلان کر چکے تھے کہ وہ صنفی مساوات کو فروغ دے کر تمام مرد و خواتین کو یکساں مواقع فراہم کریں گے۔

تاہم پھر بھی وینس فلم فیسٹیول کے اعلیٰ اعزاز کے لیے شارٹ لسٹ کی جانے والی 21 فلموں میں صرف ایک فلم خاتون فلم ساز کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: واحد خاتون ڈائریکٹر کی فلم پیش کرنے پر وینس فلم فیسٹیول انتظامیہ پر تنقید

‘صفنی مساوات چارٹر’ پر وینس فلم فیسٹیول انتظامیہ کی جانب سے دستخط کیے جانے کو اٹلی کی تنظیم ویمن ان فلم اینڈ ٹی وی اینڈ میڈیا کی سربراہ نے کامیابی قرار دیا۔

تنظیم کی سربراہ مارگریٹا چیٹی نے شوبز نشریاتی ادارے‘ہولی وڈ رپورٹر’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صنفی مساوات چارٹر کو دنیا کے قدیم ترین فلم فیسٹٰول میں پیش کیے جانے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اٹلی دنیا بھر میں صنفی مساوات کا علمبردار ہے۔

انہوں نے اس عمل کو خواتین کی کامیابی قرار دیا۔

خیال رہے کہ وینس فلم فیسٹیول سے قبل رواں برس مئی میں ہونے والے کانز فلم فیسٹیول میں بھی خواتین فلم سازوں و اداکاراؤں نے احتجاج کیا تھا۔

خواتین کے مطابق کانز میں خواتین کو نمائندگی کم دی جاتی ہے، جب کہ اس دوران آئندہ 2 برس تک تمام فلم فیسٹیول میں خواتین کو ہر طرح کی پچاس فیصد نمائندگی دیے جانے کے حوالے سے مہم کا آغاز بھی کیا تھا۔

خواتین فلم سازوں و اداکاراؤں نے 50/50 نامی مہم کا آغاز کیا، جس کے تحت تمام فلم فیسٹیول انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ 2020 تک ہر فیسٹیول میں خواتین کو تمام شعبوں میں 50 فیصد نمائندگی دی جائے۔

لیکن اب بہت سارے فلم سازوں، اداکاروں اور تنظیموں کا خیال ہے کہ اس کے لیے 2020 تک انتظار نہیں کیا جاسکتا۔

اب مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فلم فیسٹیولز انتظامیہ 2020 کے بجائے آئندہ برس 2019 میں ہی صنفی مساوات قائم کرتے ہوئے مرد و خواتین کو یکساں مواقع فراہم کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں