چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر احتجاج کرنے والے جبری گمشدہ کیے جانے والے افراد کے ورثا سے ان کے پیاروں کے نام لے کر لاپتہ افراد کمیشن کو ارسال کردیئے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اس دوران اہل خانہ نے اپنے پياروں کی گمشدگی کے حوالے سے چيف جسٹس کو تفصيلات سے آگاہ کيا۔

اس موقع پر ایک لاپتہ فرد کے والدین نے چیف جسٹس کو بتایا کہ وہ لالو کھیت کے رہائشی ہے اور ان کا بیٹا محمد صابر منصور 2016 سے لاپتہ ہے اور وہ اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے ہر متعلقہ ادارے میں دھکے کھا کھا کر تھک چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کیس: ‘اسٹیبلشمنٹ نے ملک دولخت ہونے پر بھی سبق نہیں سیکھا’

اہل خانہ اپنے پیاروں کے بارے میں بتاتے ہوئے چیف جسٹس کے چیمبر میں آبدیدہ ہوگئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں لاپتہ افراد کے لیے بنایا گیا کمیشن آپ کے بچوں کو بازیاب کروائے گا۔

متاثرين کو تسلی ديتے ہوئے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہمیں بھی لاپتہ افراد اور ان کے گھر والوں کا احساس ہے، کمیشن میں اعلی افسران موجود ہیں اور بہت جلد لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی ہوگی۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے باہر آئے جبری گمشدہ کیے جانے والے افراد کے ورثا سے ان کے پیاروں کے نام لے کر لاپتہ افراد کمیشن کو ارسال کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی لاپتہ افراد کے کمیشن کو تنبیہ

خیال رہے کہ چیف جسٹس کی آمد کے پیش نظر سپريم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کی برآمدگی کے لیے احتجاج کیا اور چيف جسٹس سے اپيل کی کہ ان کے پیاروں کو بازیاب کرایا جائے۔

کے ڈی اے کو مکانات مسمار کرنے سے روک دیا گیا

بعد ازاں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کورنگی ناصر جمپ کے قریب کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کی جانب سے مکانات کو مسمار کرنے کا معاملہ بھی سامنے آیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں نے میڈیا پر آپ لوگوں کا احتجاج دیکھا، میں چاہتا ہو کہ پاکستان کی عوام کھل کر اپنی تکالیف کا اظہار کریں، کسی کو بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ہم انصاف کی فراہمی کے لیے یہاں بیٹھے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ جو آپ لوگوں کے گھروں کو مسمار کر رہے ہیں ہم اس معاملے پر تفصیلی جائزہ لیں گے اور جن افراد کے قانون کے مطابق گھر قائم ہیں انہیں مسمار ہونے نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: ’لاپتہ افراد‘ کے اہل خانہ کی غمزدہ کردینے والی کہانیاں

بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کے ڈی اے کو مزید کارروائی سے روک دیا اور ایک ماہ میں ریوینیو بورڈ، کے ڈی اے اور دیگر متعلقہ حکام سے ریکارڈ طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ متعدد افراد نے عدالت عظمیٰ میں درخواستیں جمع کروائی تھیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہمارے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے اور متعدد گھروں کے مالکان کو کے ڈی اے نے نوٹس بھی دیئے ہیں۔

درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ ہمیں انصاف دیا جائے ہمارے گھروں کو مسمار ہونے سے بچایا جائے، کے ڈی اے حکام کہتے ہیں کہ ہمارا گھر چائنہ کٹنگ پر قائم ہے، اگر یہ جگہ چائنہ کٹنگ پر قائم تھی تو ہمیں الاٹمنٹ کیوں دی گئی۔

یاد رہے کہ درخواست پر سماعت سے قبل کورنگی سيکٹر 48 جی کے مکینوں نے سپريم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر احتجاج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں