حکومت کا ملک میں نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2018
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس میں بلدیاتی حکومتوں کے نظام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: گورمنٹ آف پاکستان فیس بک پیچ
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس میں بلدیاتی حکومتوں کے نظام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: گورمنٹ آف پاکستان فیس بک پیچ

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی جو ایک ہفتے میں اپنی تجاویز پیش کرے گی، جس کے بعد یہ معاملہ قانون سازی کے لیے صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم ہاؤس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں اس سلسلے میں قوانین تشکیل دے دیئے جائیں تاکہ انہیں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نافذ کردیا جائے، جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی حکومتوں سے بھی آرٹیکل 140-اے کے تحت مقامی بلدیاتی حکومت کے نئے قوانین پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک شخص پورا صوبہ نہیں چلا سکتا، چوہدری سرور

اجلاس میں وفاقی وزرا، سیکریٹریز اور تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود تھے جس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹری نے بلدیاتی نظام پر علیحدہ علیحدہ بریفنگز دیں۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور افرادی قوت کو بہتر بنانا پاکستان تحریک انصاف کے اصلاحاتی ایجنڈے میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

ماضی میں طاقت کی مرکزیت سے حکومتی معاملات میں عوام حقیقی نمائندگی سے محروم رہے ہیں۔

اجلاس کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'میں نے ایسے مقامی حکومت کے نظام کی تجاویز پیش کیں جیسا لندن، برمنگھم اور اسکنڈے نیوین ممالک میں رائج ہے جہاں شہر کے میئر کا انتخاب براہ راست عوام کرتے ہیں نہ کہ تحصیل یا یونین کونسلز کے اراکین۔'

مزید پڑھیں: ملازمین وقت کی پابندی کریں ورنہ کہیں اور نوکریاں تلاش کرلیں، وزیر بلدیات سندھ

اس ضمن میں یہ بات معلوم ہوئی کے وزیر اعظم نے وزیر اطلاعات کی پیش کردہ تجاویز کی توثیق کی اور فیصلہ کیا کہ موجودہ بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد ضلعی حکومت کا نظام ختم کردیا جائے گا اور اس کے بجائے تحصیل میئر کی سربراہی میں تحصیل حکومتیں متعارف کروائی جائیں گی اور شہر کا میئر تحصیل سطح کی تمام حکومتوں کی سربراہی کرے گا۔

تاہم پنجاب کے نامزد گورنر چوہدری سرور اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال نے براہِ راست ووٹنگ کے ذریعے میئر کے انتخاب کی تجویز کی مخالفت کی۔

زائرین کی حفاظت

وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے حکام کو ہدایت کی کہ محرم کے مہینے میں زیارتوں پر ایران اور عراق جانے والے افراد کی سیکیورٹی کے لیے 24 گھنٹوں میں تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت کر کے جامع ایکشن پلان پیش کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے شجرکاری مہم کا آغاز کردیا

ان کا کہنا تھا کہ زائرین کو بہترین سہولیات اور فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جائے گی، اس کے لیے انہوں نے پاکستان ۔ ایران بارڈر پر امیگریشن کاؤنٹرز پر تیز رفتاری سے کام کرنے کی بھی ہدایت کی۔

بلدیاتی نظام کی تبدیلی کیلئے 30 ارب روپے درکار ہوں گے

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کی سادگی مہم کی حمایت کرتی ہے لیکن موجودہ معاشی حالات میں نئے بلدیاتی نظام اور انتخابات کی مد میں خزانے پر 30 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک کے مفادات میں کی جانے والی کسی بھی قسم کی قانون سازی میں حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی نظام بہتر طور پر کام کررہا ہے وزیراعظم ان صوبوں کے بلدیاتی نظام میں تبدیلی کرسکتے ہیں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 10 ارب درخت لگانے کا خیال بہت اچھا ہے لیکن اس کے لیے زمین بھی درکار ہوتی ہے۔

اس کے ساتھ چیف جسٹس کے ہسپتال پر چھاپے کے حوالے سے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ بہت معزز ہے اور اس کی تقدس برقرار رہنا چاہیے۔

تبصرے (2) بند ہیں

riz Sep 03, 2018 09:16am
excellent, LG is the key to success here,
ج ا خان Sep 03, 2018 11:47am
PP will never allow any such change in Sindh, in which, there are chances of true power devolution to grass root level. They hide and sometimes justify their corruption behind Sindhi people's deprive and nationalism. So if this sense of deprivation ends as a result of power devolution in Sindh then who will vote them.