اسلام آباد : ملک میں افراطِ زر کی شرح میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 3 سال 8 مہینے میں سب سے زیادہ اضافہ ہے، گزشتہ سال اگست میں شرح مہنگائی 3.4 فیصد تھی۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق اگست 2018 کا موازنہ رواں سال جولائی کے اعداد و شمار سے کیا جائے تو شرح مہنگائی میں کوئی تبدیلی دکھائی نہیں دی۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے جاری اعدادوشمار کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں، گھروں کی بڑھتی ہوئی مانگ اور روپے کی کم ہوتی قدر کے باعث افراط زر میں اضافہ ہوا ہے۔

حکومت نے مالیاتی سال 19-2018 میں مہنگائی کا تخمینہ 6 فیصد لگایا ہے۔ مالی سال 2018 میں یہ شرح 3.9 فیصد اس سے قبل یہ شرح 4.16 فیصد تھی۔

سال 18-2017 میں ایکسچنج ریٹس میں 14 فیصد کمی کے باعث ایندھن اور درۤآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو اتھا جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں مالیاتی سال میں 100 پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 7.5 فیصد بڑھادیا۔

سی پی ۤآئی ہر سال ملک کے شہری علاقوں میں شہر کی 4 سو 80 اشیا کی قیمتوں کو ٹریک کرتا ہے، سالانہ مہنگائی کی شرح میں 3.3 فیصد اضافہ ہوا لیکن ماہانہ شرح مہنگائی میں 0.2 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مزید پڑھیں : شرح سود 6.5 فیصد ہونے سے معاشی خطرات بڑھ گئے

ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے تو جلد خراب ہوجانے والی اشیا کی قیمتوں میں 3.15 فیصد جبکہ دیر تک چلنے والی اشیا کی قیمتوں میں 0.32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اگست میں اشیائے خورونوش مثلاً ٹماٹر کی قیمتوں میں 47.59 فیصد ، پیاز 25.95 فیصد، آلو 6.84 فیصد، بیسن 1.43 فیصد ، گوشت 1.42 گُڑ 1.32 فیصد،چینی پر 0.92 فیصد ، چاول میں 0.91 فیصد ، شہد 0.86 فیصد ، تیار شدہ غذا 0.6 فیصد، ٹماٹو کیچپ اور اچار 0.55 فیصد اور مصالحے میں 0.53 فیصد اضافہ ہوا۔

اشیائے خورونوش کی کیٹیگری ہی میں مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں ماہانہ 20.11 فیصد کمی، سپاری اور خشک میوے میں 4.59 فیصد ، تازہ سبزیوں میں 3.46 فیصد ، تازہ پھل 3.02 فیصد، انڈے 2.39 فیصد، چنا 0.82 فیصڈ مونگ کی دال 0.14 فیصد اور ماش کی دال میں 0.10 فیصد کمی ہوئی۔

دوسری جانب غیر غذائی مصنوعات کے افراط زر میں 7.6 سالانہ اور 0.2 فیصد ماہانہ اضافہ ہوا۔

گاڑیوں کی قیمتوں میں 2.41 فیصد اضافہ، ثقافت 1.91 فیصد ، گاڑیوں کا ایندھن 1.43 فیصد ، برتن 1.21 فیصد ، تعیرات 1.10 فیصد، گاڑیوں کا ساز وسامان 0.92 فیصد، پلاسٹک کی مصنوعات 0.85 فیصد ،مٹی کے تیل کی قیمتوں میں 0.47 فیصد ، میڈیکل آلات 0.72 فیصد اور کاسمیٹکس کی قیمتوں میں 0.58 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : مارچ میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی

ایجوکیشن انڈیکس کی شرح میں 12.93 فیصد اضافہ ہو اجبکہ کپڑوں اور جوتوں پر 6.47 اضافہ ، ہاؤسنگ، پانی ، بجلی ، گیس اور دیگر کی قیمت میں 5.97 فیصد اضافہ، گھریلو آرائش کے سامان میں 6.2 فیصد ، صحت 5.70 ٹرانسپورٹ 17.26 فیصد اضافہ ہوا۔

غیر مسقتل قیمتوں کے حامل غذائی اجناس اور توانائی کی قیمتوں کو نکال دیا جائے تو بنیادی شرح مہنگائی سالانہ 7.7 فیصد اور ماہانہ 0.2 فیصد اضافہ ہوا۔ پچھلے چند مہینوں سے مہنگائی کی مجموعی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

حساس قیمتوں کے تحت جولائی تا اگست مہنگائی کی شرح میں 3.42 فیصد اضافہ ہوا گزشتہ سال یہ شرح 0.24 فیصد تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں