وزیراعظم عمران خان نے وزارت پیٹرولیم کو ملک میں گیس چوری کی تحقیقات اور مسائل کے حل کے لیے ایک جامع منصوبہ بنانے کا حکم دے دیا۔

ملک میں گیس چوری کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 50 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری انچارج میاں اسد حیود نے آئل اور گیس سیکٹر میں طلب اور رسد کی موجودہ صورتحال سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی تھی۔

سیکریٹری حیود الدین نے گیس کی فروخت کی جانے والی قیمتوں کو بہتر بنانے، وصولیوں کے معاملات سمیت دیگرمسائل سے متعلق بریفنگ دی۔

وزیراعظم نے تاپی اور پاک ایران گیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبوں کی تعمیر میں دیر اور انہیں آپریشنلائز کیے جانے سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے آئل اور گیس سیکٹر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے طے شدہ مدت کے ساتھ ایک جامع منصوبہ ترتیب دینے کے احکامات جاری کیے۔

اجلاس میں وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان، ایڈیشنل سیکریٹری انچارج پیٹرولیم ڈویژن میاں اسد حیود الدین اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران موجود تھے۔

ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس

وفاقی حکومت نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے قیمتوں کا آڈٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے اوگرا کو ایل پی جی کی قیمتوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کے لیے خط ارسال کیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ دو ہفتوں میں ایل پی جی کی قیمتوں میں 35 روپے فی کلو تک اضافہ کیا جا چکا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 05, 2018 06:50pm
گیس چوری کے ساتھ ساتھ گیس ضائع بھی ہوتی ہے جس پر افسران کوئی نوٹس لینے کے لیے تیار نہیں۔ ہمارے علاقے میں سڑک سے مرکزی لائن سے گھر تک کنکشن کو نالیوں میں گزارا گیا تھا، زیادہ عرصہ گزرنے کے باعث لوہے کو زنگ لگنے کے باعث اکثر پائپوں میں لیکیج پیدا ہوچکی ہے، اس سے گیس بڑی مقدار میں ضائع ہوتی ہے، اور نالوں سے بلبلے اٹھاتے رہتے ہیں، کمپنی کو بار بار آگاہ کرنے کے باوجود کوئی اس کو درست کرنے کے لیے تیار نہیں، اسی طرح دوست کے گھر 4 سال قبل بڑی سفارش کے بعد لیک شدہ پائپ کو درست کیا گیا مگر بار بار کے مطالبے کے باوجود لوہے کو زنگ سے بچانے کے لیے پلاسٹک کا پیلے رنگ کا پائپ نہیں لگایا گیا اور وہ کنکشن نالے کی وجہ سے ایک بار پھر لیک کررہا ہے، اسی طرح گیس کے لگائے گئے پرانے ڈئزائن کے موٹے میٹر بھی زنگ کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور ان کی ریڈنگ والے ڈائلز بھی ٹوٹ چکے ہیں مگر سوئی سدرن میٹر تبدیل نہیں کرتا۔ کچھ گھروں کے میٹر چوری ہوگئے تھے جنکی پولیس رپورٹ بھی درج کروائی مگر کمپنی نے نئے میٹر نہیں لگائے اور لوگوں نے مجبوراً پائپ سے ڈائرکٹ کنکشن لیا ہوا ہے۔ افسران کو اس کی پرواہ ہی نہیں۔