اسلام آباد: ڈاکٹر عارف علوی صدر منتخب ہونے کے بعد 2014 میں پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت درج مقدمے میں آئین کے تناظر میں استثنیٰ لیں گے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل علی بخاری انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش ہوئے جس کے بعد انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ ڈاکٹر عارف علوی صدر منتخب ہوچکے ہیں، اس لیے وہ استثنیٰ سے فائدہ اٹھائیں گے اور ان کے خلاف مجرمانہ مقدمات نہیں چلائے جاسکتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں اے ٹی سی کے جج سید کوثر عباس زیدی کو آئندہ سماعت میں آگاہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے 13ویں صدر منتخب

واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق صدر اور گورنر کے خلاف ان کے عہدے کی مدت کے دوران کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا، نہ ان کے خلاف کسی بھی عدالت میں پہلے سے درج مقدمے کی کارروائی جاری رکھی جاسکتی ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے دوران پولیس نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور دیگر رہنماؤں ڈاکٹر عارف علوی، اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور راجہ خرم نواز کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلانے کے الزام میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کا اطلاق کیا تھا۔

مقدمے میں استغاثہ کے موقف کے مطابق 3 افراد جان سے گئے جبکہ 26 زخمی ہوئے، اس سلسلے میں 60 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

استغاثہ کی جانب سے عدالت میں 65 تصاویر، چھڑیاں اور کٹرز بطور ثبوت پیش کیے گئے۔

اس ضمن میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ احتجاج پرامن نہیں تھا۔

مذکورہ مقدمے میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے 3 سال بعد جنوری 2018 میں ضمانت حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس: عمران-قادری کے وارنٹ گرفتاری برقرار

خیال رہے کہ 31 اگست 2014 کو پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے کارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ کیا تھا، اس دوران ان کی شاہراہِ دستور پر تعینات پولیس اہلکاروں سے جھڑپ بھی ہوئی۔

پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے 50 مظاہرین نے مبینہ طور پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عصمت اللہ جونیجو پر حملہ کر کے زخمی کیا، جس کے اگلے روز پولیس نے ابتدائی طور پر حملے کے الزام میں 6 افراد کو گرفتار کیا۔

علاوہ ازیں نامعلوم حملہ آوروں کے ساتھ پولیس کی جانب سے عمران خان اور پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو مقدمے میں نامزد کیا گیا، جنہیں نومبر 2014 میں طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر اشتہاری مجرم قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس: اسد عمر، عارف علوی، شیریں مزاری کی ضمانت منظور

گزشتہ برس جولائی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو مفرور قرار دیا اور ان کی منقولہ اور غیرمنقولہ جائیداد ضبط کرنے کے عمل کا آغاز کیا گیا، بعد ازاں رواں برس مئی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو ایس ایس پی حملہ کیس میں بری کردیا گیا۔

دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی بلڈنگ پر ہونے والے حملے کے مقدمے میں غیر حاضر افراد کے خلاف عدالت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

ان مقدمات میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے تمام رہنما مفرور تھے، جو بعد ازاں گزشتہ برس اکتوبر میں پیش ہوئے۔


یہ خبر 6 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں