نئی دہلی: بھارت کی عدالت عظمیٰ نے ملک میں ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا۔

انڈیا ٹوڈے میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے جج چیف جسٹس دیپک مشرا نے فیصلہ پڑھ کر سنایا کہ ’ ایک ہی صنف کے دو بالغ لوگوں کے درمیان باہمی رضامندی سے جنسی تعلق جرم نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہم جنس پرستی سے انکار پر لڑکی نے 'محبوبہ' پر تیزاب پھینک دیا

واضح رہے کہ انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 377 کے تحت ہم جنسی پرستی میں ملوث افراد کی سزا عمر قید تھی، یہ قانون 1861 کے برطانوی قوانین کا حصہ تھا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت میں ہم جنس پرستوں اور ان کے حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری اداروں کی جانب سے 1990 میں باقاعدہ کوششیں تیز کی گئیں جن کا مقصد انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 377 کو کالعدم کروانا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ہم جنس پرستوں کے حق میں فیصلے سے بھارت میں مرد، خواتین اور خواجہ سرا باہمی رضا مندی سے اپنے ہم جنس کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں آزاد ہوں گے۔

اس ضمن میں دہلی ہائی کورٹ نے 2009 میں ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان: ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کا قانون بحال

بعدازاں سپریم کورٹ نے 2013 میں مذہبی طبقوں کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور فیصلہ سنایا کہ قانون میں تبدیلی کا فیصلہ عدالت نہیں بلکہ لوک سبھا (پارلیمنٹ) کرسکتی ہے تاہم اس کے بعد کوئی قانونی سازی عمل میں نہیں آسکی۔

بعدازاں اعلیٰ طبقوں سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ ہم جنسی پرستی کے خلاف قانون کی وجہ سے دنیا کے سب سے بڑی جمہوری ملک میں خوف کا ماحول پیدا ہوا رہا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے باقاعدہ اس مقدمے کی سماعت شروع کی۔

انڈیا ٹو ڈے کے مطابق بھارتی چیف جسٹس دیپک مشرا نے ریمارکس دیے کہ ’ انفرادیت پسندی کے تصور سے کوئی راہ فرار اختیار نہیں کرسکتا، ہمارا معاشرہ اب انفرادیت پسندی کو بہتر طور پر سنبھال سکتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا پہلا ہم جنس میرج بیورو

بینچ میں شامل جسٹس اندو ملہوترا نے کہا کہ ’بھارتی تاریخ ہم جنس پرستوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک پرشرمندہ ہے اور وہ تمام لوگ آئینی طور پر یکساں شہری اور انسانی حقوق کے حق دار ہیں‘۔

بھارتی سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے میں جانوروں اور بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات کو قابل قانونی گرفت ہی قرار دیا گیا ہے اور ان معاملات میں شامل افراد کو گزشتہ قانون کے مطابق ہی سزائیں دی جائیں گی۔

راما جیے نامی کالج کے طالبہ نے کہا کہ ’مجھے بے حد خوشی ہے، بہت وقت لگا لیکن اب کہہ سکتی ہوں کہ میں آزاد ہوں، مجھے بھی اب معاشرے کے دیگر افراد کی طرح یکساں حقوق حاصل ہوں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں