لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دینے سے متعلق درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور 69 اراکین قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس شاہد وحید پر مشتمل ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے وزیر اعظم کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دینے کی جلد سماعت سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

عدالت میں دائر درخواست میں وزیر اعظم عمران خان، الیکشن کمیشن، پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی سمیت 69 اراکین قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان ملک کے 22ویں وزیر اعظم منتخب

درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ملک کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں نے ووٹ نہیں دیئے جبکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے پارلیمنٹ کے ہر رکن کا ووٹ ڈالنا ضروری ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی ایوان میں موجود رہیں لیکن انہوں نے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالا، لہٰذا دونوں سیاسی جماعتوں کے 69 ووٹوں کے بغیر وزیر اعظم کا انتخاب کرنا قانون کے منافی ہے۔

عدالت میں درخواست گزار کی جانب سے یہ موقف بھی اپنایا گیا کہ جب وزیر اعظم کا انتخاب درست نہیں ہو تو حکومت تشکیل نہیں پاسکتی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ پاکستان میں بھی انتخابات کے دوران ہر بالغ شہری کا ووٹ ڈالنا لازمی قرار دیا جائے اور عدالت عمران خان کو وزیر اعظم منتخب کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دے۔

بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن اور وزیر اعظم کے انتخاب میں ووٹ نہ ڈالنے والے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے 69 اراکین کو نوٹس جاری کر دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے پر جشن

خیال رہے کہ 17 اگست کو پارلیمان میں وزیر اعظم کا انتخاب ہوا تھا، جس میں تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان جبکہ مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف مد مقابل تھے۔

تاہم پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے شہباز شریف کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور دونوں جماعتوں کے اراکین نے ووٹ نہیں دیئے تھے۔

قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے لیے رائے دہی کے نتیجے میں عمران خان کو واضح اکثریت ملی تھی اور انہوں نے 176 ووٹ لیے تھے جبکہ شہباز شریف 96 ووٹ ہی حاصل کرسکے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں