وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے دوسرے خطاب میں پاکستانیوں سے ڈیم بنانے کے لیے اپنا حصہ ڈالنے پر زور دیتے ہوئے بیرون ملک پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ ڈیم بنانے کے لیے فنڈ میں ڈالرز بھیجیں۔

قوم سے اپنے مختصر خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے وعدہ کیا تھا کہ ملک کے سارے مسائل آپ کے سامنے لاؤں گا اور ہر چیز سے آپ کو آگاہ کروں گا کہ مسائل کیا ہیں اور ان کا حل کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے سامنے بڑے چیلنج ہیں، ہم قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں، پاکستان کا 10 سال قبل قرض 6 ہزار ارب روپے تھا اور آج ہمیں پتہ چلا کہ 30 ہزار ارب روپے تک قرض پہنچ چکا ہے اسی طرح گردشی قرضوں کا مسئلہ ہے، توانائی کا مسئلہ ہے لیکن میری نظر میں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈیم بنانا ملک کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے، جب پاکستان آزاد ہوا تو ہر پاکستانی کے حصے میں 5 ہزار 6 سو کیوبک میٹر پانی آتا تھا اور آج ایک ہزار کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے، ہمارے پاس پانی جمع کرنے کی صلاحیت کم ہے'۔

پانی کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے دیگر ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'پاکستان کی پانی محفوظ کرنے کی صلاحیت صرف 30 دن کی ہے، ہندوستان کی 190 دن اور مصر، جہاں بارش نہیں ہوتی، وہاں ایک ہزار دن کی ہے اور دنیا سجمھتی ہے کہ ایک ملک کے ایک پانی جمع کرنے کی اوسط 120 دن ہے لیکن ہمارے پاس 30 دن کی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم

وزیراعظم نے کہا کہ 'ڈیم بنانا ہمارے لیے ناگزیر ہے اگر ہم ڈیم نہیں بناتے تو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ایک مسئلہ چھوڑ جائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ماہرین کے مطابق اگر ہم نے ڈیم نہیں بنائے تو پاکستان میں 7 برسوں میں یعنی 2025 میں خشک سالی شروع ہوجائے گی، ہمارے پاس اناج اگانے کے لیے پانی نہیں ہوگا تو اپنے لوگوں کے لیے اناج نہیں ہوگا جس کے نتیجے میں خدانخواستہ یہاں قحط پڑسکتا ہے، لہٰذا آج سے ہم نے ڈیم بنانا شروع کرنا ہے'۔

'چیف جسٹس سے ڈیم پر بات ہوئی'

چیف جسٹس کی جانب سے ڈیمز بنانے کی مہم میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'میں چیف جسٹس کو داد دیتا ہوں کیونکہ یہ کام چیف جسٹس کا نہیں تھا، یہ ہماری طرح کی سیاسی قیادت کا کام تھا، یہ مسئلہ ابھی سے شروع نہیں ہوا یہ گزشتہ 30 سال سے لوگوں کو نظر آرہا تھا کہ آہستہ آہستہ پانی کم ہوتا جارہا ہے یہ ہماری سیاسی قیادت کو سوچنا تھا کہ یہاں پانی کا منصوبہ بنانا ہے'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'چیف جسٹس سے میں نے آج بات کی اور ان کے فنڈ کے ساتھ سی جے اور پرائم منسٹر فنڈ کو اکٹھا کررہے ہیں، انہوں نے فنڈ میں 180 کروڑ روپے جمع کیے ہیں لیکن میں جس سطح پر آج فنڈ جمع کررہا ہوں، سب سے پہلے تو سارے پاکستانیوں کو اپیل کرتا ہوں کہ جہاں بھی پاکستانی ہیں اور پاکستان میں بھی موجود سارے اپنے مستقبل کے لیے اس ڈیم کے فنڈ میں پیسہ آج سے دینا شروع کریں'۔

مزید پڑھیں:’ڈیمز کی تعمیر کیلئے جمع ہونے والے فنڈز کسی کو کھانے نہیں دیں گے‘

بیرون ملک پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'خاص طور پر بیرون ملک پاکستانی جنہوں نے میری شوکت خانم بنانے، نمل یونیورسٹی بنانے میں مدد کی اور ہر سال شوکت خانم میں 70 فیصد کینسر کے مریضوں کا مفت علاج میں خسارہ ہوتا ہے تقریباً آدھا پیسہ بیرون ملک پاکستانی بھجواتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اوورسیز پاکستانی ڈیم فنڈ میں کم از کم ایک ہزار ڈالر اگر بھیجیں تو ہمارے پاس دونوں ڈیم بنانے کے لیے بھی پیسہ ہوجائے گا اور ہمارے پاس ڈالرز بھی آجائیں گے تاکہ ہمیں کسی سے قرض بھی نہ مانگنا پڑے دونوں جانب مشکل ہے ہمیں ایک تو ڈیم بھی بنانے ہیں اور ڈالر بھی چاہیے کیونکہ پاکستان میں اس وقت ڈالرز کی کمی ہے ہمارے ریزرو بھی کم ہیں، اس لیے اس سے ریزرو بھی ٹھیک ہوں گے اور ہمیں کسی سے قرضے بھی نہیں لینے پڑیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اتنا فنڈ آئے گا کہ 5 سال میں ڈیم بنا سکتے ہیں صرف دیر اس لیے لگتی ہے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں اور جب دیر ہوتی ہے تو وہی ہوتا ہے جو نیلم جہلم منصوبے میں ہوا کہ 80 ارب روپے میں ڈیم بننا تھا کیونکہ پیسہ نہیں تھا اور دیر ہوتی گئی اور آج اس کا خرچہ 500 ارب روپے سے زیادہ اوپر چلا گیا ہے لہٰذا یہ فنڈ صرف ڈیم بنانے میں چلا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تقریباً 80 سے 90 لاکھ پاکستانی بیرون ممالک میں مقیم ہیں، میں آج اپنے بیرون ملک پاکستانیوں سے خاص طور پر کہتا ہوں کہ وہ مدد کریں'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'ہر کوئی ایک ہزار ڈالر نہیں دے سکے گا لیکن آپ مزدوری کررہے ہیں اور آپ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک میں ہیں جتنا پیسہ بھیج سکتے ہیں اس فنڈ میں بھیجیں، جو امریکا اور یورپ، انگلینڈ میں ہیں وہ کم از کم ایک ہزار ڈالر بھیجیں، اور اگر بھیج سکتے ہیں تو اس سے زیادہ بھیجیں'۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں آپ سے اس لیے اپیل کررہا ہوں کہ ایک دفعہ مصر کے لوگوں نے ڈیم بنایا تھا کیونکہ انہیں باہر سے قرض نہیں مل رہا تھا لیکن ہمیں بھی اس وقت کوئی قرضہ نہیں دے گا ہمارے پاس اتنا قرض چڑھ چکا ہے کہ اس کو واپس کرنے میں مشکل لگ رہی ہے تو مزید قرض کسی نے نہیں دینا اس لیے یہ ڈیم ہم نے بنانا ہے اور ہم بنا سکتے ہیں صرف فیصلہ کرنا ارادہ کرنا ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیسے کی حفاظت کروں گا اور آپ کا یہ سارا پیسہ ڈیم میں جائے گا اور آج سے جتنے بھی بیرون ملک پاکستانی موجود ہیں، جتنے بھی جماعتیں اور خاص کر تحریک انصاف کی باہر جو تنظمیں ہیں، ان سب کو کہتا ہوں کہ آج سے پاکستان کے ڈیم بنانے کا یہ جہاد شروع کرنا ہے'۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 7 جون 2018 کو ملک بھر میں پانی کی قلت کا ازخود نوٹس لیا تھا جس کے بعد دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ قائم کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اپنے حکم میں واضح کیا گیا تھا کہ اکاؤنٹ میں موجود فنڈز صرف اور صرف ڈیم کی تعمیر کے لیے اکھٹے کیے جارہے ہیں، جنہیں کسی بھی صورت حال میں کسی بھی وجہ کے پیش نظر کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

اس حوالے سے کسی بھی ابہام سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ فنڈ کے ذرائع کی بابت کوئی ادارہ، کوئی انتظامیہ بشمول ٹیکس اتھارٹی، کوئی سوال نہیں کرے گی، تاہم فنڈ کے استعمال کا آڈٹ کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں