پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 46 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے جن کی تعداد 1 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد راس نے گزشتہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پنجاب میں ایک لاکھ 12 ہزار نجی اسکولز ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں سرکاری اسکولز کی تعداد 50 ہزار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومت کی ناکامی ہے کہ نجی اسکولز کی تعداد سرکاری اسکولز کی تعداد سے زیادہ ہے'۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ’پنجاب میں 70 فیصد بچے 5ویں جماعت کے بعد اسکول نہیں جا پاتے کیونکہ اس سے آگے اسکول موجود ہی نہیں ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں 1 ہزار 5 سو 12 اسکولوں کی عمارتیں خطرناک قرار دی گئی ہیں جس کی وجہ سے 24 ہزار بچوں کی جان خطرے میں ہے۔

مزید پڑھیں: تعلیم کی فراہمی سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے

ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں تعلیم کا بجٹ 26 فیصد رکھا گیا تھا تاہم 2017 میں یہ 16 فیصد پر چلا گیا جبکہ 17-2016 میں تعلیم پر مختص بجٹ کا 23 فیصد حصہ خرچ ہی نہیں کیا گیا۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 1 ہزار 4 سو 63 اسکولوں میں بجلی نہیں اور 12 سو اسکولوں میں فرنیچر موجود نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قصور میں 154 اسکول ایسے ہیں جہاں بچے آلود پانی پینے پر مجبور ہیں اور ننکانہ صاحب میں 46 اسکولوں میں ہیڈ ماسٹر یا پرنسپل ہی موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پرائیوٹ اسکول ہے تو اچھا ہی ہوگا! اس غلط فہمی کو دور کرلیجیے

انہوں نے پنجاب میں تعلیم کی صورتحال بہتر کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں نجی شعبہ کی جانب سے 100 آر او واٹر فلٹریشن پلانٹ مفت نصب کئے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں تبادلوں کو اسی مہینے کھول دیا جائے گا اور ٹرانسفر پالیسی میں اگر کسی نے بھی رشوت مانگی تو متاثرہ فرد براہ راست مجھ سے رابطہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت سے مل کر پنجاب میں نصاب کو ایک کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔

مزید پڑھیں: معذور بچوں کے لیے علیحدہ اسکول کیوں؟

مراد راس کا کہنا تھا کہ اسکولوں کی تعلیم کی تباہی کی اہم وجہ سیاسی مداخلت تھی تاہم اب سیاسی بنیادوں پر کسی بھی سرکاری اسکول کے اساتذہ اور افسران کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں شروع کیا جانے والا دانش اسکول منصوبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دانش سکول کے بجٹ اور پرفارمنس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں