پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کے نیشنل ڈرافٹ مانیٹرنگ سینٹر نے ملک کے شمالی علاقوں میں جولائی اور اگست میں ہونے والی مون سون کی مختصر بارشوں کے بعد پانی میں متوقع کمی کا الرٹ جاری کردیا۔

پی ایم ڈی کے اعلامیے کے مطابق پانی کی کمی سے سندھ کے چند اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جن میں تھرپارکر، مٹھیاری، حیدرآباد، جیکب آباد، دادو، کراچی، قمبر شہداد کوٹ، عمرکوٹ، سانگھڑ، سجاول، سعید آباد، شہید بینظیر آباد، جام شورو اور خیرپور شامل ہیں۔

—فوٹو:پی ایم ڈی
—فوٹو:پی ایم ڈی

بلوچستان کے دالبندین، گوادر، جیوانی، پنجگور، پسنی، نوکنڈی، اور ماڑا اور تربت میں بھی پانی کی کمی کے باعث خشک سالی جیسی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔

پی ایم ڈی کے مطابق ملتان اور میانوالی سمیت جنوبی پنجاب کے چند علاقوں کے علاوہ گلگت بلتستان میں بونجی، چلاس، گلگت اور گوپس میں بھی رواں سال پانی کی معمولی کمی کی شکایت سامنے آسکتی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کے جنوبی علاقوں میں گرمیوں میں کم بارشوں کے باعث خشک سالی جیسی صورت حال سامنے آچکی ہے۔

پی ایم ڈی کا کہنا تھا کہ مئی اور جون میں 7 فیصد اضافی بارش ہوئی اسی طرح جولائی اور اگست میں منفی 30 اعشاریہ 4 فیصد بارش ہوئی۔

رواں سال مئی سے اگست کے دوران مجموعی طور پر منفی 24 اعشاریہ 4 فیصد بارش ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور میں مون سون کی بارشوں سے اموات میں اضافہ

الرٹ کے مطابق ملک کے جنوبی حصوں میں آئندہ دنوں کے دوران خشک سالی جیسی صورت حال شدت اختیار کرسکتی ہے۔

پی ایم ڈی کے اعلامیے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پانی کے دباؤ کے نتیجے میں خریف کی فصل کو پانی کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

پی ایم ڈی کے مطابق تربیلا ڈیم گنجائش کے مطابق مکمل طور پر بھرا ہوا ہے لیکن منگلا ڈیم میں موجود پانی کی سطح گنجائش سے آدھی ہے۔

الرٹ میں مزید کہا گیا کہ ‘منگلا ڈیم میں پانی کے ذخیرے میں کمی اور اگلے 3 ماہ کے دوران کم بارش کی پیش گوئی کے باعث خریف کی فصل ممکنہ طور پر متاثر ہوسکتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں