مصر کی عدالت نے فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے والے صدر محمد مرسی کی حمایت میں 2013 کے احتجاج میں شامل 700 سے زائد افراد کو سزائیں سنادیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مصر کی عدالت نے اخوان المسلمون کے رہنماؤں سمیت 75 افراد کو سزائے موت اور 47 کو عمر قید کی سزا سنائی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مذکورہ عدالتی ٹرائل کو 'مجموعی طور پر غیر شفاف' اور مصر کے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

خیال رہے کہ 2013 میں ہونے والے احتجاج کے دوران مصر کے دارالحکومت قائرہ کے رابعہ العدويہ چوک پر پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں سمیت 75 افراد کو سزائے موت

رواں سال کے آغاز میں مصر کی پارلیمنٹ نے جولائی 2013 اور جنوری 2016 میں ہونے والے مظاہروں کے دوران جرائم میں ملوث فوجی افسران کے لیے عام معافی کا اعلان کیا تھا۔

مصر کی عدالت نے جن افراد کو سزائیں سنائی ہیں ان پر سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج، قتل اور غیر قانونی منظم احتجاج کرنے کے الزامات تھے۔

خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں مصر کی عدالت نے 75 افراد کو سزائے موت سنائی تھی۔

2013 کے مظاہروں کے بعد اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو نہ صرف پابندیوں کو سامنا کرنا پڑا بلکہ متعدد کو سزائے موت بھی سنائی گی، جن میں تنظیم کے سپریم لیڈر محمد بدیع بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصر: سابق صدر محمد مرسی کی سزائے موت منسوخ

اس کے علاوہ مصر کی عدالت نے جن افراد کو قید کی سزائیں سنائی، ان میں ملک کے معروف صحافی محمود ابو زید بھی شامل ہیں جنہیں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب سیکیورٹی فورسز، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کررہی تھیں اور معروف صحافی ان لمحات کو اپنی کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کررہے تھے۔

ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذکورہ عدالتی ٹرائل کو تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ مصر کی سیکیورٹی فورسز نے تقریبا 817 افراد کو ہلاک کیا تھا، جو انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

تاہم حکومت کا کہنا تھا کہ مظاہرین مسلح تھے اور ان مظاہروں میں 43 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ 2013 کے دھرنے میں شامل ہونے پر اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید سمیت 739 افراد کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے تھے، ان افراد کے خلاف اقدام قتل اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا تاہم اس کیس میں محمد بدیع اور ابو زید میں سے کسی کو بھی سزائے موت نہیں دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مصر : 183 افراد کو سزائے موت کا حکم

یاد رہے کہ 2013 میں مصر کے اس وقت کے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے حکومت سے باہر کرنے اور گرفتار کرنے کے خلاف قاہرہ میں عوامی احتجاج شدت اختیار کرگیا تھا اور طویل دھرنا دیا گیا تھا۔

اس سے قبل 14 اگست 2013 کو مصری فوج کی جانب سے اس دھرنے کو بزور طاقت منتشر کردیا تھا جس میں 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا تھا۔

مصر کی حکومت نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد ان کے خلاف بے دردی سے کارروائیاں کیں اور کئی رہنماؤں سمیت ہزاروں کارکنوں کو جیل میں ڈالا اور سزائے موت دی۔

مصر کی ایک عدالت کے جج نے 2014 میں محمد مرسی کے 529 حامیوں کو سزائے موت سنائی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مصری حکومت کے ان اقدامات پر شدید تنقید کی گئی اور گرفتار افراد کے خلاف آزادانہ ٹرائل کو یقینی بنانے پر زور دیا، 2013 میں دھرنے میں عوام کو نشانہ بنانے کی مذمت دنیا بھر کے انسانی حقوق کی تنظمیوں کی جانب سے کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں