اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

کچھ نجی ٹیلی ویژن چینلز پر نشر ہونے والی رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں وزارت خارجہ امور کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو خط ارسال کیا جاچکا ہے۔

6 ستمبر کو ارسال کیے گئے خط کے مطابق حکام نے ڈی جی پاسپورٹس سے درخواست کی ہے کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ تبسم اسحٰق کا پاسپورٹ منسوخ کیا جائے، کیونکہ انہیں ملکی عدالتوں میں پیش نہ ہونے کے سبب ’بلیک لسٹ‘ کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار لندن میں گھومتے ہیں، عدالت بلائے تو اُن کے پٹھے کھنچ جاتے ہیں، چیف جسٹس

واضح رہے کہ دسمبر میں احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں درج ریفرنس میں عدالت میں عدم پیشی پر انہیں مفرور قرار دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حکومت سے اسحٰق ڈار کی حوالگی کے لیے کوئی راہ نکالنے کا حکم دیا تھا، تاکہ انہیں عدالت میں پیش کیا جاسکے۔

اس سے قبل عدالت کی جانب سے اسحٰق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کانوٹیفکیشن معطل کیا جاچکا ہے جبکہ چیف جسٹس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ عدالت کی جانب ایک مفرور کو طلب کیے جانے میں مشکلات حائل ہیں۔

مزید پڑھیں: معلوم ہوتا ہے اسحٰق ڈار کو دل کی بیماری نہیں،احتساب عدالت کافیصلہ

اس سلسلے میں سیکریٹریز برائے داخلہ اور خارجہ اور قومی احتساب بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل کو حکم دیا گیا تھا کہ منگل کو (آئندہ سماعت) لندن میں رہائش پذیر اسحٰق ڈار کو وطن واپس لانے کے طریقہ کار سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

اس حوالے سے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار ایک مفرور ملزم ہیں جو آزادانہ لندن میں گھوم پھر رہے ہیں، لیکن بارہا احکامات کے باوجود پاکستان آکر عدالتوں کا سامنا نہیں کرتے، اس کے ساتھ چیف جسٹس نے سابق وزیر خزانہ کو ہر قیمت پر وطن واپس لانے کی ہدایت کی۔

عدالت نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسحٰق ڈار اپنے خلاف مقدمے کا سامنا کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو مقدمہ یک طرفہ انداز میں چلایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد

یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں وزارت خارجہ نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے 30 دن کے اندر اپنے اور اپنی اہلیہ کے سفارتی پاسپورٹ سے دستبردار ہونے کی درخواست کی تھی۔

تاہم ان کی جانب سے اس درخواست پر عمل درآمد نہ ہونے اور بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس سے ان کے سفارتی پاسپورٹ کی منسوخی کے لیے رابطہ کیا گیا۔


یہ خبر 10 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں