کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی-ایم) کے صدر اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وزارتوں کی تقسیم پر صوبے کی اتحادی حکومت میں ابھرتا ہوا اختلاف اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ یہ حکومت 5 سال کی مدت مکمل نہیں کرسکتی اور 5 ماہ کے اندر ہی گرسکتی ہے۔

اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 6 جماعتوں کے اتحاد میں شامل ساتھی وزارتوں کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں مخلوط حکومت کے لیے جوڑ توڑ تیز

اتحادی جماعتوں خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بلوچستان عوامی پارٹی میں سیاسی اختلافات پر تنقید کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وزارتوں کی تقسیم کا عمل جاری ہے لیکن اگر صورتحال تبدیل نہیں ہوئی تو بلوچستان میں کوئی حکومت نہیں رہے گی۔

بی این پی مینگل کی جانب سے پی ٹی آئی کو پیش کردہ 6 نکات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے انہیں صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا کیونکہ وہ یہ مسائل 3 ماہ میں حل نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘تحریک انصاف بلوچستان میں حکومت بنائے گی‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان کی ترقی ان کی جماعت کا اہم مطالبہ رہا ہے اور اس پر سنجیدگی سے عمل سے صوبے اور یہاں کہ عوام کی قسمت بدل جائے گی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی جانب سے این اے 272 کے انتخاب سے متعلق دائر درخواست پر اختر مینگل نے کہا کہ درخواست گزار، جج بننے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہم الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔


یہ خبر 10 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں