لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف توہینِ عدالت کیس نمٹا دیا۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس مظہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس مسعود جہانگیر اور جسٹس عامر محمود پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سابق وزیرِ داخلہ کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں احسن اقبال عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس مظہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ آپ کے خلاف ایک اور درخواست آگئی ہے جس میں کیا گیا ہے کہ آپ کو بالکل معاف نہ کیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال کا توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران رویہ بہتر رہا۔

مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف تقاریر: وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت طلب

احسن اقبال نے عدالت میں اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ ایسی بیان بازی سے گریز کریں گے۔

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ داخلہ کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہینِ عدالت کا نوٹس خارج کردیا۔

جسٹس مظہر علی نقوی نے احسن اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے لوگوں کے لیے رول ماڈل ہیں، آپ الیکشن میں جیتے ہیں اور آپ کو اس ملک کی ترقی کے لیے وہ کرنا چاہیے جو آپ کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی عدلیہ مخالف تقریر سامنے آئی تھی جس کے بعد ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیر نے عدلیہ اور چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف بیان دیا۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: احسن اقبال کی تقریر کی سی ڈی طلب

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ملک کے اعلیٰ اور معتبر ادارے کے ججز کے بارے میں نازیبا الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔

بعدِ ازاں 2 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق کیس میں انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔

30 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے احسن اقبال کو عدلیہ مخالف تقریر کے حوالے سے اپنا جواب جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: احسن اقبال اقامہ رکھنے والے چوتھے وفاقی وزیر

5 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران احسن اقبال نے عدالت میں جواب جمع کروایا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ 3 دہائیوں سے پاکستان کی سیاست سے منسلک ہیں، عدلیہ کی تضحیک کا سوچ بھی نہیں سکتے، سپریم کورٹ کی دل سے عزت کرتے ہیں۔

2 جولائی کو ہونے والی سماعت میں احسن اقبال نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی اور استدعا کی تھی کہ ان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کو خارج کیا جائے، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ توہینِ عدالت کیس میں مسلم لیگ (ن) کے ہی ایک رہنما نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید کی سزا ہوچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں