اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے کشمیر ہائی وے کے اطراف تجاوزات کے خلاف آپریشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اراضی کی الاٹمنٹ میں ملوث سی ڈی اے اہلکاروں کے نام طلب کرلیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سی ڈی اے نے رینجرز سمیت 3 ہزار اہلکاروں کی سیکیورٹی میں تقریباً ڈیڑھ درجن سے زائد غیرقانونی عمارتیں مسمار کردی تھیں جن میں مارکیٹس، گاڑیوں کے شو رومز، پیٹرول پمپ اور شادی ہالز شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں ڈیڑھ درجن غیر قانونی بڑی عمارتیں مسمار

قائمہ کمیٹی سینیٹ کیڈکےاجلاس میں چیئرپرسن کلثوم پروین نے کہا کہ اسلام آباد میں گرائے گئے شادی ہالز کی الاٹمنٹ میں ملوث سی ڈی اے اہلکاروں کے نام پیش کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران شادی ہال بھی گرادیئے گئے، ایک ہال میں شادی کی تقریب جاری تھی اور اسی دوران ہال کو مسمار کردیا گیا۔

کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ شادی کی تقریب کے دوران سی ڈی اے کے اہلکاروں نے اتنا ظلم کیوں کیا، جہاں ہماری بہنیں، مائیں اور بچیاں موجود تھیں۔

مزید پڑھیں: بنی گالا تجاوزات کیس: ’عمران خان کی حکومت آنے والی ہے،خود مسئلہ حل کریں‘

چیئرپرسن نے ملوث سی ڈی اے کے اہلکار کو قرار واقعی سزا دینے کا عندیہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر روڈ کے اطراف غیرقانونی عمارتیں ایک دن میں تو نہیں بنائی گئیں تھیں جب شادی ہالز تعمیر ہو رہے تھے تب سی ڈی اے کہاں تھی؟

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ کشمیر ہائی وے پر قبضہ کی گئی زمین اربوں روپے مالیت کی ہے۔

اس ضمن میں متاثرین نے حکومت سے زمین الاٹ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان بنائیں مگر راتوں رات زمین الاٹ کرنے والوں کو بھی پکڑیں۔

یہ بھی پڑھیں: وکلاء کے غیرقانونی چیمبرز کی تعمیر پر عدالت عظمیٰ کا از خود نوٹس

متاثرین کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں دور دراز سے روز گار کے لیے آنے والے بے روز گار ہو گئے ہیں۔

اس کے علاوہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے نے مرگلہ پر روڈ کی تعمیری منصوبے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے سے متعلق مکمل تحقیقات کی جائے گی اور منصوبےمیں تاخیرکےذمہ دارسی ڈی اےحکام کےخلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ منصوبے میں کرپشن کا عنصر پایا گیا تو معاملہ نیب کو بھیجا جائےگا۔

تبصرے (0) بند ہیں