اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ میں ہزاروں کیسز کی بڑی وجہ غیر ضروری التوا اور جھوٹی مقدمہ بازی ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے روم نمبر ایک میں نئے عدالتی سال کے آغاز کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، سینئر وکلا اور بار کے نمائندے شریک ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان قائد کے ویژن سے ہٹ چکا ہے، ناقص حکمرانی اور ناانصافی ہمارے معاشرے کا حصہ بن چکی ہے جبکہ قانون کی حکمرانی، شفافیت اور احتساب کے عمل سے ملک کو دوبارہ قائد کے ویژن پر لایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے آغاز پر 37 ہزار کیسز دائر ہوئے جن میں سے 19 ہزار کیسوں کے فیصلے کیے گئے جو گزشتہ پانچ سال کے دوران کیسز حل کرنے کا سب سے زیادہ تناسب ہے، سپریم کورٹ کے بقیہ کیسز کی بڑی وجہ غیر ضروری التوا اور جھوٹی مقدمہ بازی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے غیر ضروری التوا پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنالی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’چیف جسٹس دیگر اداروں سے قبل عدلیہ میں اصلاحات کریں‘

اس موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ جسٹس انڈیکس کے مطابق انصاف تک رسائی میں پاکستان 113 ممالک میں 106ویں نمبر پر ہے، مقدمات پر اخراجات کو مزید کم کرنا پڑے گا کیونکہ اخراجات عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو چکے ہیں۔

انہوں نے مقدمات میں التوا بھی انصاف کی فراہمی میں تاخیر اور مقدمہ بازی کے اخراجات میں اضافے کی وجہ ہے۔

انور منصور نے عدالت سے درخواست کی کہ ماہانہ کی کاز لسٹ کو جاری کرنے کے پرانے نظام کو بحال کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں