لیبیا: نیشنل آئل کارپوریشن پر دہشت گرد حملے، 2 افراد ہلاک

10 ستمبر 2018
نیشنل آئل کارپوریشن میں لگنے والی آگ کو بجھایا جارہا ہے—فوٹو : اے ایف پی
نیشنل آئل کارپوریشن میں لگنے والی آگ کو بجھایا جارہا ہے—فوٹو : اے ایف پی

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں نیشنل آئل کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹرز پر مسلح افراد کے حملے میں 2 افراد ہلاک جبکہ 10 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق لیبیا کے حکام نے نیشنل آئل کارپوریشن پر حملے اور 2 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکز میں موجود عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔

سیکیورٹی فورسز نے آئل کارپوریشن کے ملازمین سمیت چیئرمین مصطفیٰ ثنااللہ کو عمارت سے باہر نکالا تھا۔

وزارت صحت کا کہنا تھا کہ حملے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 10 سے زائد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں : لیبیا: الیکٹورل کمیشن میں خودکش حملہ، 12 افراد ہلاک

دوسری جانب آئل کارپوریشن کے چیئرمین ثنااللہ نے لیبیا 218 نیوز چینل کو بتایا کہ 2 اسٹاف ممبرز کو قتل کیا گیا جبکہ 10 افراد زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

طرابلس کی پولیس فورس کے ترجمان احمد بن سلیم کا کہنا تھا کہ ’ سیکیورٹی فورسز عمارت میں مسلح حملہ آوروں کی تلاش میں ہیں لیکن شہریوں کو عمارت سے باہر نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’صورتحال اب قابو میں ہے‘، تاہم وہ حملہ آوروں کی شناخت سے متعلق تفصیلات ظاپر نہیں کرسکتے۔

آئل کمپنی کے عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نقاب پوش مسلح حملہ آوروں نے آئل کارپوریشن کے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا اس دوران محافظوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

لیبیا کی پولیس فورس نے حادثے کو دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے فیس بک پیج پرحادثے کی تصاویر جاری کی ہیں اور خود کش بمباروں کی باقیات کی بھی نشاندہی کی ہے۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ ’ میں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ کھڑکی سے باہر چھلانگ لگائی ہی تھی کہ اس کے بعد ہم نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی۔‘

تاہم کسی مسلح گروہ یا جماعت کی جانب سے تاحال حملے کی ذمہ دار قبول نہیں کی گئی۔

رواں ماہ میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی سے قبل طرابلس میں مسلح باغی گروہوں سے جھڑپوں میں 63 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ لیبیا میں 4 ماہ قبل الیکٹورل کمیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : لیبیا: دو بم دھماکوں میں 27 افراد ہلاک

رواں سال جنوری ہی میں لیبیا کے شہر بن غازی میں 2 کار بم دھماکوں میں 27 افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے ، حملے میں مسجد سے نکلنے والے نمازیوں کو نشانہ بنایاگیا تھا۔

خیال رہے کہ لیبیا میں ایک طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کے 2011 میں انتقال کے بعد ملک میں انتشار کی فضا میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔

سال 2014 کے بعد سے لیکر اب تک لیبیا کے مغربی اور مشرقی حصوں میں حکومتی سطح پر ہی تنازعات برقرار ہیں جنہیں مختلف عسکریت پسندوں اور قبائل کی حمایت بھی حاصل ہے۔

واضح رہے کہ لیبیا کے کئی علاقوں میں شدت پسند تنظیم داعش کا بھی کنٹرول ہے۔

یاد رہے کہ بن غازی کا شمار لیبیا کے ایسے شہروں میں ہوتا ہے جہاں پر اکثر بم دھماکے ہوتے رہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں