سعودی عرب کے ایک ہوٹل میں کام کرنے والے مصری باشندے کو اس لیے گرفتار کرلیا گیا کہ وہ مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خاتون کے ساتھ بیٹھ کر ایک ہی میز پر کھانا کھا رہے تھے۔

سعودی حکام نے مذکورہ کارروائی واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کی۔

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق مصری باشندہ اور متعلقہ خاتون ایک ہی ہوٹل میں ساتھ کام کرتے ہیں اور سعودی عرب میں اس ویڈیوں کو ہزارں افراد نے دیکھا اور آگے بھی بڑھایا۔

ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ مکہ کے مغربی علاقے میں قائم ایک ہوٹل میں ایک مرد باحجاب خاتون کے برابر میں بیٹھے ہوئے ہے۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی سعودی عرب کی وزارت محنت نے مصری باشندے کو گرفتار کرلیا جبکہ ہوٹل کے مالک کو بھی تفتیش کے لیے طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب میں سرمایہ کاری کو بڑھانے اور خواتین کی خودمختاری کرنے کے لیے معاشی اور معاشرتی اصلاحات سمیت خواتین پر عائد ڈرائیونگ کی پابندی کو ختم کرکے نئے شعبے شروع کیے جارہے ہیں۔

میل آن لائن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب میں ان اصلاحات کے باوجود چند قدامت پسند روایات جلد ختم نہیں ہوں گی۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرد اور خاتون دونوں ایک ہی میز پر ناشتہ کررہے ہیں اور کیمرے کی جانب دیکھ کر ہاتھ ہلا رہے ہیں جبکہ باحجاب خاتون ایک موقع پر مرد کے منہ میں نوالے بھی ڈال رہی ہے۔

سعودی وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک انسپکشن ٹیم نے مکہ میں نامعلوم ہوٹل کا دورہ کیا اور مصری باشندے کو سعودی شہریوں تک محدود شعبے میں کام کرنے سمیت دیگر خلاف ورزیوں کے حوالے سے وضاحت نہ دینے پر گرفتار کرلیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے مالک کو ‘مقامی خاتون کو ملازمت سے روکنے میں ناکامی پر’ طلب کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ سعودی حکومت کے اعلان کردہ قواعد کے مطابق کام کرنے کے مقامات میں خواتین اور مرد ملازمین کو بیٹھنے کے لیے علیحدہ علیحدہ مقامات کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے لیکن عملی طور پر اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔

بعد ازاں سرکاری پراسیکیوٹر کی جانب سے جاری بیان میں غیر ملکیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ مملکت کے قوانین کی پاسداری کریں اور ان کی روح اور روایات کا بھی احترام کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں