اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور اینکر پرسن عامر لیاقت حسین کا معافی نامہ مسترد کردیا، جس کے بعد ان پر 27 ستمبر کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اینکرپرسن شاہزیب خانزادہ کی جانب سے عامر لیاقت حسین کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عامر لیاقت کے وکیل کی جانب سے غیر مشروط معافی نامہ پیش کیا گیا، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت اور ان کے یوٹرن

اس موقع پر عدالت میں سماعت کے دوران عامر لیاقت کے ٹیلی ویژن پروگرام کے مختلف کلپس چلائے گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا ہم یہاں تذلیل کروانے کے لیے بیٹھے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ توہین عدالت کی جائے اور پھر معافی مانگ لی جائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ فرد جرم کے بعد وہ رکن اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

عامر لیاقت کے وکیل کی جانب سے عذر پیش کیے گئے کہ ان کے موکل نے بھارتی اینکر کے بارے میں یہ بات کی تھی، تاہم عدالت نے ان عذر کو مسترد کردیا اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ فرد جرم کے حوالے سے 27 ستمبر کی سماعت کے دوران فریم ورک پیش کیا جائے۔

عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ توہین عدالت کیس میں عامر لیاقت پر 27 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 29 اگست کی سماعت کے دوران عامر لیاقت حسین نے 7 صفحات پر مشتمل معافی نامہ عدالت میں جمع کرایا تھا۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں عامر لیاقت نے کہا تھا کہ میں نے ٹی وی پروگرام میں فادر آف بھارت اور سن آف بھارت کی اصطلاح کسی پاکستانی کے لیے استعمال نہیں کی بلکہ بھارتی میڈیا کے اینکرز کے لیے استعمال کی کیونکہ انہوں نے میری کردار کشی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پروگرام کی کلپس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جبکہ تحریک انصاف میں شمولیت پر مجھے ذلیل کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔

عامر لیاقت نے اپنے پروگرام میں کی گئی باتوں کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ مخالف چینل کے اینکر نے میرے متعلق ایک ٹیبل اسٹوری کرکے رسوا کرنے کی ہر ممکن کو شش کی۔

یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت نے توہین عدالت نوٹس پرغیر مشروط معافی مانگ لی

انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے حوالے سے باتوں کی بھی وضاحت کی تھی۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی ٹی وی چینل کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے بعد عامر لیاقت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ہم دیکھ لیتے ہیں کہ کیا عامر لیاقت حسین نے ہماری حکم عدولی کی اور ان کی باتوں سے عدالت کی توہین ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں