داعش کے زیر اثر شام کے آخری صحرائی علاقے میں حملے کے دوران شامی فوج کے 21 اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شامی مبصرین کا کہنا تھا کہ یہ حملہ اس وقت سامنے آیا شام کے جنوبی صوبے سویدہ میں امریکی اتحادی افواج نے جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کو مزید آگے بڑھانے کا آغاز کیا۔

اس حوالے سے برطانوی مبصرین نے بتایا کہ داعش کی جانب سے فوجیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا تھا، اس حملے میں داعش کے 8 جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) مذکورہ علاقے میں اپنا اثر و رسوخ رکھتی ہے۔

حملے کے دوران جنگجوؤں نے 30 افراد کو یرغمال بھی بنایا جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔

داعش کی جانب سے بیان سامنے آیا کہ یرغمال افراد میں سے ایک خاتون ہلاک ہوگئی ہیں جبکہ ایک 19 سالہ لڑکے کا سر قلم کردیا گیا۔

انسانی حقوق کے نگراں ادارے کے مطابق تقریباً 27 افراد اب بھی داعش کے قبضے میں ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘امریکا نے شام میں رہائشی علاقوں پر کیمیائی ہتھیار داغے‘

شام میں جاری بحران پر قابو پانے کے لیے ترکی، ایران اور روس کے سہ ملکی اجلاس میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے کے بعد روسی اور شامی جنگی طیاروں نے مخالفین کے زیرِ قبضہ صوبے ادلب پر ایک بار پھر شدید بمباری کی تھی۔

ادلب میں کیے گئے حملوں سے متعلق عینی شاہدین اور ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ادلب کے جنوبی علاقوں، شمالی صوبے ہاما کے علاقوں کفر زیتا اور لاتمنا میں ایک درجن سے زائد فضائی حملے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: جینیوا: یمن کیلئے امن مذاکرات، شروع ہونے سے قبل ہی ختم

امریکا عالمی اتحاد کی سربراہی کرتے ہوئے کرد اور عرب جنگجوؤں کی مدد کر رہا ہے۔

دوسری جانب روسی فوج، شام کے صدر بشارالاسد کی حمایت میں 2015 سے مداخلت کر رہا ہے۔

سماجی اداروں نے بھی روس پر شام کے مغربی علاقوں میں باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: مذاکرات کی ناکامی کے بعد جھڑپ، فضائی کارروائی میں 84 افراد ہلاک

دوسری جانب ماسکو نے الزام کو ’شرمناک جھوٹ‘ قرار دیا۔

خیال رہے کہ جینیوا کنونشن کے مطابق وائٹ فاسفورس کا استعمال ممنوع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

ایران اور روس نے مغربی حمایت یافتہ باغیوں اور مسلح اسلامی گروپوں کے خلاف جنگ میں بشار الاسد کی مدد کی ہے جبکہ یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ دونوں ممالک شام میں موجود مخالفین کے سب سے بڑے حامی ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام میں بڑے پیمانے پر حملے سے انسانی بحران جنم لے سکتا ہے، جس میں لاکھوں شہری متاثر ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں