Dawnnews Television Logo

مرسڈیز کی اے ایم جی سی 63 ایس میں نیا کیا ہے؟

مرسڈیز نے اپنے ڈیزائن میں تبدیلی کرتے ہوئے نفاست اور اسٹائل سے لیس نیا ماڈل تیار کیا ہے۔
اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2018 05:02pm

کار کا ٹیسٹ کرنے والے رونی لویسٹیک کا کہنا ہے کہ مرسڈیز نے سی کلاس سمیت اپنے اے ایم جی ماڈلز میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں،جس میں سی 63 بھی شامل ہے۔

مثلاً یہ گِرل جو کہ اے ایم جی، جی ٹی ماڈلز جیسی ہیں، اس کے علاوہ مرسیڈیز نے گاڑی کے اندرونی حصے اور اس کی ٹیکنالوجی پر بھی دوبارہ کام کیا ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ اس گاڑی میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ 8 سیلنڈر انجنز کو اب زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا، لیکن ایندھن کی بچت اور کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کے حوالے سے تمام تر بحث و مباحثے کے باوجود اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ اے ایم جی سی 63 کا ایک نہایت ہی خاص حصہ ہے۔

بالکل ریئر وہیل ڈرائیو کی طرح، نکھار لانے کے لیے مرسیڈیز کے انجینئرز نے گاڑی کی سائز میں مختلف جگہوں پر تبدیلیاں کی ہیں تاکہ لانگیڈیوڈنل اور ٹرانسورس ڈائنامکس کو زیادہ بہتر بنایا جاسکے۔ مگر اس کے باوجود بھی یہ گاڑی روز مرہ استعمال کے لیے مناسب ہے، اس کا اندازہ یہ گاڑی دیہی علاقے میں واقع سڑک پر چند کلومیٹر چلانے کے بعد ہی ہوجاتا ہے۔

اگر گاڑی کے بیرونی ڈیزائن کی بات کی جائے تو سی 63 اے ایم جی ایک شاندار اسپورٹس کار کے نظریے سے مطابقت رکھتی ہے ۔ گرل میں اب افقی (horizontal) بارز کے بجائے عمودی (vertical) چمکدار ترچھے اٹھے ہوئے کروم نصب ہیں۔

پیچھلے حصے کی بات کی جائے تو ڈبل اینڈ پائپ ٹیل ٹھروٹس سے گاڑی کی نفاست اور طاقت خوب چھلکتی ہے۔

اندرونی حصے میں تبدیل شدہ اسٹیئرنگ وہیل آپ کو کافی متاثر کرسکتا ہے۔ یہ نیچے سے سیدھا ہے جبکہ اس پر ٹچ ایکٹی ویٹڈ سرفیسز والے اسپورٹس بٹنز نصب ہیں۔ ٹھیک ویسے ہیں جیسے ای کلاس اور سی ایل ایس میں نصب ہوتے ہیں۔

اینالوگ اسپیڈو میٹر کو 12.3 انچ کے کامبائنیشن انسٹرومنٹ سے بھی بدلا جاسکتا ہے، یہ دکھنے میں بہت ہی اچھا ہے۔

اندرونی حصے کی کئی باریکیوں میں نئی سی 63 میں ڈائنامکس پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جسے واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ انفوٹینمنٹ سسٹم کو اسٹینڈرڈ روٹری پش نوب یا پھر سینٹرل کونسول پر موجود ٹچ پیڈ کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

جبکہ سی 63 میں سیٹوں کو 3 مختلف ماحولیاتی کنٹرول سیٹنگز سے بھی آراستہ کیا گیا ہے۔

عام سی سڑک پر چلانے کے بعد اب وقت ہے سی 63 اے ایم جی کو اس جگہ چلایا جائے جہاں یہ سب سے زیادہ خوش ہوتی ہے یعنی بلسٹر برگ ریس ٹریک پر، جو کہ بیڈ ڈریبرگ کے باہر واقع ہے۔

ریس ٹرک کے اصولوں پر ایک نظر ڈالنے کے بعد اب میں ہیلمٹ پہنے ریس ٹریک پر اترنے کے لیے تیار ہوں۔ ڈرائیونگ پروگرامز کی فہرست میں نئی ڈائنامکس کی خصوصیت کو شامل کیا گیا ہے۔ اسپیڈ، اسٹیئرنگ اینگل اور یا ریٹ جیسے پیراپیٹس کا اندازہ لگانے والے سینسرز کی مدد سے یہ سسٹم آپ کو پہلے ہی یہ حساب کر کے بتا دیتا ہے کہ آپ کی گاڑی کس طرح ری ایکٹ کرنے والی ہے۔

یہاں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بدولت، اس بات کا بھی اندازہ لگا لیا جائے گا کہ گاڑی سیکنڈ کے بھی ایک حصے میں پاور ڈسٹری بیوشن میں کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔

ریس ٹریک پر بہت ہی جلد آپ کو اس گاڑی کی بے پناہ طاقت کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ گاڑی کا 4 لیٹر والا وی 8 بائی ٹربو انجن 365 کلو واٹ اور 700 نیوٹن میٹر ٹارک کی طاقت فراہم کرتا ہے، اتنی رفتار آپ کو پرواز کا احساس دلانے کے لیے کافی ہے۔

8 سلنڈرز گاڑی کو کافی ری ایکٹو بنادیتے ہیں، اور آپ کتنی ہی تیز رفتاری سے گاڑی کیوں نہ چلا رہے ہوں لیکن ایکسلیٹر دبانے پر آپ کو رفتار میں اضافے کا احساس ہی ہوگا۔

سی 63 اے ایم جی صرف 4 سیکنڈز میں ہی صفر سے 100 کلومیٹر فی رفتار حاصل کرلیتی ہے جبکہ گاڑی کی زیادہ سے زیادہ اسپیڈ 290 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

محدود سلپ ڈفرینشیل اب مکینیکل نہیں بلکہ الیکٹریکل ہے اور گاڑی میں نیا گیئر باکس بھی نصب ہے جسے اسپیڈ شفٹ ایم سی ٹی 9 جی کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں 9 گیئرز ہیں یعنی گزشتہ ماڈل کی نسبت دو گیئرز کا اضافہ کیا گیا ہے اور ان گیئرز کو برق رفتاری کے ساتھ مکمل اعتباد کرتے ہوئے بدلا جاسکتا ہے۔

آپ سی 63 ایس اے ایم جی کو اپنی پسند کے مطابق ایڈجسٹ کرسکتے ہیں۔ اور ہاں ایسا کرتے وقت آپ غلطیوں سے گریز کریں، کیونکہ گاڑی کے کنٹرولز زبردست ہیں، بریکس شاندار ہیں اور رفتار اسی وقت بڑھاتی ہے جب آپ کو ضرورت ہوتی ہے۔

ریس ٹریک کے پانچ چکر لگانے کے بعد اب مرسڈیز کو ریس ٹریک سے اتارنے کا وقت ہے اور گاڑی چلانے کے بعد میں خود کو پرجوش محسوس کر رہا ہوں۔

اگر آپ سی 63 اے ایم جی چلانا چاہتے ہیں تو آپ کو مخصوص باڈی اسٹائلز کی خواہش کی ضرورت نہیں۔ آپ کنورٹ ایبل بھی خرید سکتے ہیں یا پھر آپ کی بڑی فیملی ہے تو اسٹیشن ویگن کا انتخاب کرکے دیکھیں یا پھر کلاسک سیڈان کا ہی انتخاب کرلیجیے۔

یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی۔

ترجمہ: ایاز احمد لغاری —ایڈیٹر : فرحان محمد خان