لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے ماسٹر پلان 2021 کے خلاف وزری کرنے والی تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ٹرانسفر یا خرید و فروخت پر پابندی کے لیے ریفرنس لاہور میٹروپولیٹن سٹی، ضلع شیخو پورہ، قصور اور ننکانہ صاحب کو ارسال کر دیا۔

اتھارٹی نے لاہور پولیس کی انتظامیہ سے بھی شکایت کی کہ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ اوز جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بغیر اجازت بننے والی بحریہ ٹاؤن،دیگر ہاؤسنگ اسکیمیں گرانے کا حکم

اس حوالے سے بتایا گیا کہ 89 زیر تعمیر یا تعمیر شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز ماسٹر پلان کی خلاف وزری کی مرتکب ہیں جنہیں ریگولرائز نہیں کیا جا سکتا۔

ایل ڈی اے کے چیف میٹروپولیٹن پلاننر (سی ایم پی) شکیل انجم منہاج نے ڈان کو بتایا کہ ’لاہور ڈویژن نے ماسٹر پلان میں رہائشی، صنعتی، کمرشل، زرعی اور دیگر مقاصد کے لیے اراضی مختص کی ہیں اور اگر کوئی مختص کردہ جگہ پر کسی دوسرے مقصد کے لیے تعمیرات کرتا ہے تو اس کی منظوری نہیں ملے گی، لہٰذا اس کا سرمایہ خطرے سے خالی نہیں ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ زرعی زمین پر بنائی گئی اسکیموں کو کسی بھی صورت ریگولرائز نہیں کیا جائے گا، تاہم رہائشی اور صنعتی اراضی پر تعمیر کی گئی غیر قانونی اسکیموں کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی:الاٹمنٹ غیر قانونی قرار، پلاٹس کی فروخت روکنے کا حکم

واضح رہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق کل 89 غیر قانونی اسکمیوں میں سے 42 لاہور، 14 شیخوپورہ، 24 قصور اور دیگر ننکانہ صاحب میں قائم ہیں۔

اس ضمن میں اخبارات میں عوام کو جعلی ہاؤسنگ اسکیموں سے متعلق آگاہ کیا جا چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اتھارٹی نے 89 میں سے 70 اسکیموں کے خلاف متعلقہ تھانوں میں تحریری شکایت جمع کرائی، لیکن پولیس نے صرف 13 اسکمیوں کے خلاف مقدمات درج کیے۔

بعد ازاں ایل ڈی اے نے لاہور کے ڈی آئی جی (آپریشن) سمیت ضلع قصور، ننکانہ صاحب اور شیخوپورہ کے ضلعی پولیس افسران سے شکایت کی کہ بااثر بلڈر مافیا کے دباؤ میں آکر متعلقہ ایس ایچ اوز مقدمات درج نہیں کر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی: لالچ اور قبضے کا لامحدود سلسلہ

اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ ایل ڈی اے ڈائریکٹریٹ (پرائیوٹ ہاؤسنگ اسکیم) نے 38 اسکیموں میں غیر قانونی تعمیرات مسمار کی ہیں۔

علاوہ ازیں 9 غیر قانونی اسکیموں کے بلڈرز نے ایل ڈی اے کے ایکشن کے خلاف عدالت سے رجوع کیا، جس کے بعد عدالتی حکم پر ایل ڈی اے ٹیم کوئی بھی کارروائی کرنے سے معذور ہے۔

دوسری جانب عدالت نے بلڈرز کو اراضی پر تعمیرات روکنے کا بھی حکم دیا ہے۔

اتھارٹی کے ایک افسر نے بتایا کہ ’ہم نے پاکستان الیکڑانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام ٹی وی چینلز کو مفاد عامہ کے خاطر غیر قانونی اسکیموں کی تشہیر سے روکیں۔'


یہ خبر 12 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں