اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے بلدیاتی نظام پر خصوصی کمیٹی کو 48 گھنٹے میں موجودہ بلدیاتی حکومت کے نظام میں تبدیلی سے متعلق سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے وزیر اعظم ہاؤس میں ایک اجلاس میں چاروں صوبوں کے ترجمان کے ساتھ بلدیاتی نظام سے متعلق تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے 6 مختلف ٹاسک فورسز تشکیل دی تھیں، جنہیں حکومت کے 100 روزہ پلان پر عملدرآمد سے متعلق تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: ضلعی حکومتیں بلدیاتی نظام میں آمدن بنانے میں ناکام

حکمراں جماعت تحریک انصاف نے 100 دن کے پلان میں ’تبدیلی‘ کا اعلان کیا تھا جس میں سول سروس اور بلدیاتی نظام سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات شامل ہیں۔

اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے بھی ٹاسک فورس تشکیل دی۔

تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے قبل اپنی انتخابی مہم میں اعلان کیا تھا کہ وہ خیبر پختونخوا میں نافذ بلدیاتی نظام کو ملک بھر میں متعارف کرانا چاہتی ہے، جس کی وجہ سے عوام کو بہتر نتائج ملیں گے۔

تحریک انصاف کے فیصلے پر دیگر جماعتوں بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کڑی تنقید کی تھی۔

مزید پڑھیں: ‘خیبر پختونخوا میں ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے’

2 ستمبر کو عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی حکومتوں سے بھی آرٹیکل 140-اے کے تحت مقامی بلدیاتی حکومت کے نئے قوانین پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'میں نے ایسے مقامی حکومت کے نظام کی تجاویز پیش کیں جیسا لندن، برمنگھم اور اسکنڈے نیوین ممالک میں رائج ہے جہاں شہر کے میئر کا انتخاب براہ راست عوام کرتے ہیں نہ کہ تحصیل یا یونین کونسلز کے اراکین۔'

واضح رہے کہ گزشتہ برس 12 نومبر کو رپورٹ شائع ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کی ضلعی حکومتیں بلدیاتی نظام کے حوالے سے آمدن بنانے میں ناکام ہوگئیں جس کی بڑی وجہ تمام معاملات سے لاعلمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت آئی تو سندھ میں پہلے پولیس کا نظام ٹھیک کروں گا،عمران خان

صوبائی حکومت اور دیہی ترقی کے شعبہ نے نیشنل گورننس پروگرام کی مدد سے خیبرپختونخوا میں ضلعی حکومتی نظام کی تشخیص کے عنوان سے رپورٹ پیش کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سیکشن 43 کے تحت ماڈل ٹیکس شیڈول کو فریم کرنے میں ناکام رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں