اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قتل کےالزام میں 14 سال سے قید بھگتنے والے ملزم سبط رسول کو مقدمے سے بری کردیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت یہ بات سامنے آئی ملزم سبط رسول پر محمد امتیاز نامی شخص کو ڈنڈوں کے وار سے قتل کرنے کا الزام تھا۔

مذکورہ قتل کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) 2004 میں تھانہ گوجر خان میں درج ہوئی تھی جس پر راولپنڈی کی سیشن عدالت نے سبط رسول سمیت چار ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 19 سال بعد بَری ہونے والا ملزم 2 سال قبل فوت

بعد ازاں سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی جس کی سماعت میں وکیل سبط رسول صدیق بلوچ نے موقف اختیار کیا کہ شریک ملزمان کو ہائی کورٹ نے بری کر دیا ہے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ فرانزک رپورٹ میں یہ بات درج نہیں ہے کہ ڈنڈے کا وار کس نے کیا تھا جس سے مقتول کی ہلاکت ہوئی۔ بعد ازاں دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے 14 سال بعد ملزم کی رہائی کے احکامات دے دییے۔

واضح رہے کہ طویل عرصے سے قید ملزمان کی رہائی کا یہ پہلا معاملہ نہیں بلکہ اس سے قبل مختلف مقدمات میں بے گناہوں کی کئی سال سزا بھگتنے کے بعد رہائی کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: 20 سال پرانے قتل کیس میں خاتون سمیت 3 افراد باعزت بری

ایسے ہی ایک کیس میں قتل کے الزام میں 19 سال سے قید مظہر حسین کو جب عدالت سے رہائی کا پروانہ ملا تو علم ہو کہ اس کا 2 سال قبل ہی انتقال ہوچکا ہے۔

ایک اور مقدمے میں 1992 سے قید مظہر فاروق کو ناکافی شواہد کی بنا پر 24 سال بعد 2016 میں بری کردیا گیا۔

رواں برس اپریل میں والد والدہ اور بھائی کے تہرے قتل کے الزام میں قید عاصمہ نواب کو 20 سال بعد سپریم کورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کیا تھا جنہیں 1998 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں