الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مسلم لیگ (ن) کی رجسٹریشن منسوخی سے متعلق چاروں درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔

الیکشن کمیشن نے (ن) لیگ کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پارٹی، مسلم لیگ (ن) کے نام سے ہی رجسٹر رہے گی۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 10 ستمبر کو پاکستان مسلم لیگ (ن) سے 'نواز شریف' کا نام خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی رجسٹریشن منسوخی کی درخواست پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے رہنما خرم نواز گنڈاپور، ایڈووکیٹ ابرار حسین رضا، ایڈووکیٹ مخدوم نیاز انقلابی اور رئیس عبدالوحید نے دائر کی تھیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کیلئے درخواست دائر

درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ نواز شریف پارٹی صدارت سے نااہل ہوگئے ہیں، اس لیے ان کے نام سے رجسٹریشن نہیں ہو سکتی۔

درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی تھی کہ نااہل شخص کے نام پر پارٹی کی رجسٹریشن غیر قانونی ہے، لہٰذا نواز شریف کو پارٹی اجلاس کی صدارت سے بھی روکا جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ نااہل شخص کسی پارٹی کا رکن بن سکتا ہے اور نہ ہی کسی پارٹی کی قیادت کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے رواں سال فرروی میں انتخابی اصلاحات ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو معطل کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار پانے والے فرد کو سیاسی جماعت کا صدر منتخب نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی 17 درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے فیصلے میں نواز شریف کے نااہلی کے بعد بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد سے پارٹی صدر کے لیے بھی نااہل سمجھے جائیں گے۔

عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کے بطور پارٹی صدر سینیٹ انتخابات کے امیدواروں کی نامزدگی بھی کالعدم ہوگئی تھی اور مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کے ٹکٹ منسوخ ہوگئے تھے۔

اس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو پارٹی صدر اور نواز شریف کو تاحیات قائد منتخب کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں