پشاور: خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کو فاٹا ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ انضمام کے معاملے میں صورتحال واضح نہ ہونے کی وجہ سے قبائلی علاقے میں ڈینگی کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی پر عملدرآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک ضلع میں صحت کے معاملات فاٹا ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے تحت جاری ہیں۔

ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد چیف سیکریٹری نے فاٹا کے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری آف فاٹا سیکٹریٹ کے بجائے اپنے آفس میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: تحریک انصاف کا ’ڈاکٹرز ونگ‘ صحت پالیسی تشکیل دینے میں سرگرم

ڈینگی سے بچاؤ اور علاج معالجے کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں لیکن ابھی تک اس صورتحال میں ابہام ہے کہ جب فاٹا ڈائریکٹوریٹ ہیلتھ ابھی تک فعال ہے تو صوبائی انتظامیہ ان امور میں کس طرح مداخلت کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ جمرود تحصیل کی یونین کونسلز کے اطراف میں ڈینگی کے واقعات سامنے آئے جس پر صوبائی چیف سیکریٹری نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ صحت کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور مچھروں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی اس بیماری کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے احکامات دیے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری کی جانب سے ملنے والے احکامات سے ڈی جی کے لیے قبائلی ضلعوں کے اختیارات معمہ بن گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں ڈینگی: 17 انٹامالوجسٹ تعینات کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد صوبائی سیکریٹری صحت نے فاٹا ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے صوبائی محکمہ صحت میں انضمام پر غور کرنے کے لیے اجلاس بلایا تھا لیکن فاٹا کے متعلقہ حکام اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، جس کے بعد ایک اور اجلاس بلایا گیا لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فاٹا کا انضمام جلد عملی شکل میں لایا جانا ہے لیکن فاٹا کے حکام کی جانب سے اس سلسلے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ رکاوٹ کا سبب بن رہا ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت ساتوں قبائلی اضلاع کا خیبر پختونخوا میں مکمل انضمام چاہتا ہے تا کہ عوام کی صحت کو لاحق سب سے بڑے خطرے ڈینگی کو پھلنے پھولنے سے روکا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور:ڈینگی سے 7 افراد جاں بحق، 1500 سےزائد متاثر

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کی عوام کو بیماریوں سے بچانے کے لیے نگرانی اور تکنیکی حکمت عملی تشکیل دینے کے لیے محکمہ صحت ان علاقوں میں تربیت یافت لیڈی ہیلتھ ورکرز بھیجنا چاہتا ہے۔

جس کے تحت گھر گھر جا کر لوگوں کو آس پاس کھڑے ہوئے پانی کو ختم کرنے، پرانے ٹائروں میں پانی جمع کرنے اور پانی کے برتنوں کو اچھی طرح ڈھکنے کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائے گی تا کہ ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں