سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں 23 لاپتا بچوں میں سے صرف ایک کی بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ لاپتا بچوں کی بازیابی کو جلد سے جلد یقینی بنائیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں گمشدہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

اس موقع پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ بچوں کی گمشدگی سے متعلق 22 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جبکہ ڈی آئی جی کرائم برانچ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئی جی سندھ کے حکم پر بنائی گئی ٹیم نے ایک بچی کو بازیاب کرالیا۔

اس موقع پر عدالت عالیہ نے پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور لاپتا بچوں کی عدم بازیابی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: بچے لاپتا کیس: آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی تحقیقات بہت ہی سست ہیں، پولیس حکام لاپتا بچوں کی بازیابی کو جلد سے جلد یقینی بنائیں۔

اس کے علاوہ عدالت نے آئی جی سندھ کی بنائی ہوئی ٹیم پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی کی سربراہی میں نئی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا۔

عدالت نے اے وی سی سی (سی آئی اے) کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا اور بچوں کی بازیابی تک ڈی آئی جی کو ہر سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔

سندھ ہائیکورٹ نے بچوں کی بازیابی کے لیے پولیس کو تمام جدید طریقے استعمال کرنے اور بچوں کو بازیاب کراکے 3 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے شہر بھر سے 20 سے زائد بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے کیس کی سماعت میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ اور سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی۔

گمشدہ بچوں کے حوالے سے 2012 میں دائر کیے گئے اس کیس کی سماعت کے آغاز میں عدالت نے آئی جی سندھ کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی سرزنش بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: گمشدہ بچی کی لاش شادی ہال کے ٹینک سے برآمد

عدالت عالیہ کے جسٹس نعمت اللہ نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ سندھ سے بچے لاپتا ہیں جبکہ اس معاملے میں آئی جی سندھ فکر مند نظر نہیں آرہے۔

خیال رہے کہ بچوں کی گمشدگی کی درخواستیں 2012 سے زیر التواء ہیں جبکہ گزشتہ برس نومبر میں سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت جاری کی تھی کہ لاپتا بچوں کے مقدمات درج کیے جائیں۔

8 ماہ کے دوران 151 بچے لاپتا

دوسری جانب کراچی میں بچوں کے لاپتا ہونے کے واقعات میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

سیٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی میں رواں سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران 151 بچے لاپتا ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بچوں کے اغواکار، شناخت کرنے میں مدد دینے والی نشانیاں

کراچی کا ضلع وسطی لاپتا بچوں کے واقعات میں سب سے آگے ہے، جہاں 8 ماہ کے دوران 48 بچے لاپتا ہوئے۔

اس کے علاوہ 43 بچے ضلع شرقی، اولڈ سٹی ایریا سے 25 بچے، ضلع جنوبی سے 19 بچے، کورنگی سے 4 بچے لاپتا ہوئے جبکہ ضلع غربی سے 3 اور ملیر سے 2 بچے لاپتا ہوئے۔

8 ماہ کی بچی کا اغوا

ادھر ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں نیپئر تھانے کی حدود میں قائم رہائشی عمارت سے نقاب پوش خاتون 8 ماہ کی بچی کو اغوا کرکے فرار ہو گئی۔

متاثرہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ ایک عورت آئی، سلام کرنے کے بعد ان کی گود سے بیٹی کو چھین کر فرار ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نومولو بچے کو اغواء کرنے والے ملزمان کا ریمانڈ

خاتون کا کہنا تھا کہ ان کے 4 بچے ہیں اغوا کی جانے والی فائزہ سب سے چھوٹی تھی اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ اس کی شیر خوار بیٹی کو بازیاب کرایا جائے۔

پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں