اسلام آباد: حکومت کی تجویز پر صدرمملکت عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 17 ستمبر بروز پیر جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کا علیحدہ علیحدہ اجلاس بروز منگل 18 ستمبر کو طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس صدارتی خطاب کے لیے طلب کیا گیا ہے جو ہر پارلیمانی سال کے آغاز پر ہونا لازم ہے، یہ پہلا اجلاس ہوگا جس سے حال ہی میں صدارت کے منصب پر فائز ہونے والے ڈاکٹر عارف علوی خطاب کریں گے۔

اس سے قبل یہ اجلاس بروز جمعرات 13 ستمبر جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کا عمومی اجلاس 14 ستمبر کو بلایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی درخواست پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی

تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس حکومتی فیصلے پر احتجاج کیا گیا تھا، کیونکہ سابق خاتون اول کلثوم نواز کے انتقال کے بعد پارٹی نے سوگ کا اعلان کرتے ہوئے 3 روز کے لیے اپنی تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی حکومت پر زور دیا تھا کہ موجودہ صورتحال میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس مؤخر کیا جائے۔

حکومت نے ممکنہ تنقید سے بچتے ہوئے اجلاس کو موخر کردیا اور نئی تاریخوں کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی معمول کے مطابق کارروائی میں وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے مالی سال 19-2018 کے بقیہ 10 ماہ کے لیے منی بجٹ پیش کرنے کا امکان ہے۔

ادھر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اجلاس کے دوران احتجاج کیا جاسکتا ہے کیونکہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن تشکیل دینے کے مطالبے پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمعرات کو طلب کیے جانے کا امکان

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنا وعدہ نبھاتے ہوئے پارلیمانی کمیشن تشکیل دیں۔

مذکورہ کمیشن نہ صرف 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرے گا بلکہ مستقبل میں دھاندلی روکنے کے لیے اقدامات کی تجویز بھی پیش کرے گا۔


یہ خبر 14 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں