اسلام آباد: وزارت قانون و انصاف نے بیرون ملک سے مالیاتی جرائم اور میگا کرپشن میں ملوث پاکستانیوں کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے کے لیے قانونی مسودے کو حتمی شکل دے دی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی جانب سے ’دیگر مملک سے باہمی قانونی معاونت‘ کا قانون مسلسل تعطل کا شکار رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک اثاثوں کی کھوج اور واپسی کیلئے 12 رکنی کمیٹی تشکیل

انہوں نے بتایا کہ ’میوچل لیگل اسسٹنس بل‘ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جسے فوری طور پر وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجا جائے گا۔

وزیر قانون نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اگلے ہفتے مسودے کے حوالے سے مشاورت کا حصہ بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے نیب آرڈیننس 2002 سے متعلق نئے قانونی مسودے پر کام شروع کردیا ہے، اس حقیقت کے برعکس کہ گزشتہ 10 برسوں سے نیب آرڈیننس میں تبدیلی کے لیے متعدد سفارشات قومی اسمبلی اور سینیٹ میں زیر بحث رہی۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک اثاثوں کی واپسی: عدالت نے کمیٹی کی سفارشات مسترد کردیں

ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ’حکومت ایسا کوئی قانونی سقم پیش نہیں کرے گی جس سے نیب کو کرپٹ عناصر سے نمٹنے میں دقت کا سامنا ہو‘۔

واضح رہے کہ حکومت نے نئے قانون کے لیے عمل کا آغاز کر دیا ہے جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں گزشتہ 10 برس میں نیب آرڈیننس 2002 پر خاطر خواہ بحث ہو چکی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) نے 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے، جس میں نیب کو ختم کرکے نیا ادارہ قومی احتساب کمیشن (این اے سی) بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔

دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آمریت کے دور میں نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کیلئے ٹاسک فورس تشکیل

جب پاکستان مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی اور نیب کو ختم کرکے 'این اے سی' بنانے کا عمل شروع ہوا تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بطور اپوزیشن فیصلے کی حمایت کی، لیکن بعد ازاں اختلاف کیا اور موقف اختیار کیا کہ نئے احتساب کمیشن بنانے کے بجائے احتساب کے موجودہ قوانین کو بہتر کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں