لاہور: انجینئرز کی جانب ڈرافٹ ٹیوب میں آنے والی خرابی دور کیے جانے کے بعد تربیلا چوتھے توسیعی ہائیڈرو پاور منصوبے کا دوسرا یونٹ ایک بار پھر فعال ہوگیا۔

گزشتہ ہفتے پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہونے کے بعد کیچڑ میں دھنس جانے اور پائپوں کے والو میں خرابی کے باعث انجینئرز نے ڈرافٹ ٹیوبس کو نکال لیا تھا جس کے بعد اس منصوبے کے پہلے یونٹ سے بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع کردی گئی تھی۔

حکام کے مطابق ڈیفیکٹ لائبلیٹی پیریڈ (ڈی ایل پی) کے ہر 570 دن بعد منصوبے کا معائنہ ضروری ہے جس کی دیکھ بھال، مرمت اور تبدیلی کی مکمل ذمہ داری ٹھیکیدار کمپنی پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی کم ہوگئی

منصوبے کی تصیلات بتاتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ تربیلا ہائیڈرو پاور منصوبے کے پہلی تین ٹنلز پر کمیشنڈ 14 یونٹوں سے 3 ہزار 4 سو میگا واٹ سے زائد بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔

بعدازاں13-2012 میں نیشنل گرڈ میں ایک ہزار 4 سو 10 میگا واٹ بجلی مزید شامل کرنے کے لیے اس کی چوتھی ٹنل پر 4 سو 70 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے مزید 3 یونٹ لگانے کا منصوبہ تشکیل دیا گیا جسے تربیلا فورتھ ایکسٹینشن بھی کہا جاتا ہے۔

مشترکہ طور پر کی جانے والی اس تعمیر کا مقصد سال 2018 میں سیلابی صورتحال کو مکمل فائدہ اٹھانا تھا جس کے پہلے یونٹ کا افتتاح 10 مارچ 2018 کو کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: تربیلا کی صفائی نئے ڈیم کی تعمیر سے بھی مہنگی

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال کے ہائیڈرولوجکل ڈیٹا کے مکمل طور پر سامنے رکھتے ہوئے پہلے یونٹ کی ویٹ کمیشننگ 20 فروری سے 10 مارچ کے دوران کی گئی۔

خیال رہے کہ ویٹ کمیشننگ ایک ایسا مسلسل ٹیسٹ ہوتا ہے جس میں میکانی رفتار، جنریٹر کا توازن اور لوڈ دور کرنے کا جائزہ لیا جاتا ہے اور خوش قسمتی سے ویٹ کمیشننگ کے دوران پانی کی سطح قابلِ اطمینان تھی۔

بعدازاں موسمیاتی تبدیلیوں اور تربیلہ میں ریت بھر جانے کی وجہ سے ہائیڈرولوجکل اتار چڑھاؤ میں عجیب و غریب تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں جس کے بعد 11 مارچ کو یونٹ بند کر کے صاف کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی نے تربیلا پر نئے بجلی گھر کی تعمیر روک دی

پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد یونٹ کو جون میں دوبارہ کھولا گیا جس نے 5 جولائی تک ایک سو 73 میلین یونٹس بجلی کی پیداوار کی۔

تاہم توقعوں کے مطابق بارشیں نہ ہونے کے سبب پانی دوبارہ خطرناک سطح تک جا پہنچا اور مذکورہ یونٹ ایک مرتبہ پھر بند ہوگیا۔

حکام کے مطابق مٹی کے تودے سرکنے اور ایک والو میں دراڑ پیدا ہونے کے سبب ڈرافٹ ٹیب گیٹس جام ہوگئے جس کی وجہ سے اب منصوبہ ٹیسٹنگ اور ڈیفیکٹ لائبلیٹی پیریڈ میں ہے۔

بعدازاں والو تبدیل کردیے گئے لیکن کیچڑ میں دھنس جانے والے دونوں گیٹ، تکنیکی صلاحیتوں پر کسی قسم کا سمجھوتہ کیے بغیر نکال لیے گئے تھے۔

واپڈا کے ترجمان کی پریس ریلیز کے مطابق منصوبے کے پہلے اور دوسرے یونٹ سے نیشنل گرڈ میں شامل ہونے والی بجلی کی مقدار بالترتیب 3 سو اور 4 سو 70 میگا واٹ ہے۔

اس کے علاوہ تیسرا یونٹ بھی مکمل ہوچکا جو رواں ماہ کے آخر میں پیداوار کا آغاز کر دے گا۔


یہ خبر 15 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں