واشنگٹن: امریکی کانگریس نے خبردار کیا ہے بھارت میں ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے باعث سیکولرزم کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں امریکی کانگریس کی کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کے رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ گزشتہ چند دہائیوں سے سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلتے ہوئے پرتشدد واقعات سے بھارت میں سیکولرزم کی جڑیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کا مذہبی آزادی پر ایک اور حملہ، مسلمانوں کو گائے کی قربانی سے روک دیا

سی آر ایس کی ’بھارت: مذہبی آزادی کا مسئلہ‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ مذہبی انتہا پسندی اور پرتشدد واقعات سمیت ریاستی سطح پر قانون سازی، گاؤ رکشک بل، غیر سرکاری تنظیموں کو حاصل آزادی پر قدغن بھارتی ریاست کے بنیادی نظریے کو مسخ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ رپورٹ آزاد ذرائع نے تیار کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوتوا باقاعدہ سیاسی طاقت کے روپ میں ابھر رہی ہے اور یہ طاقت گزشتہ چند دہائیوں سے بھارتی سیکولرزم کی جڑ کو کھوکھلا کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں مذہبی آزادی کا تصور خام خیال بن چکا ہے۔

یہ رپورٹ جنوبی ایشیائی ممالک کے امور کے ماہر ایلن کورانٹ نے مرتب کی جس کا مقصد امریکی کانگریس کو حالات سے آگاہی دینا تھا۔

مزید پڑھیں: چین میں یوغور افراد کی قید کے خلاف بھارتی مسلمان سراپا احتجاج

متعدد امریکی قانون سازوں نے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو پر زور دیا تھا کہ وہ 6 ستمبر کو بھارت سے ملاقات میں مذہبی آزادی کے مسئلے پر بات چیت کریں۔

20 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات کے پھیلنے کا بڑا سبب سوشل میڈیا ہے، جہاں جذبات کو بھڑکانے کے لیے بھرپور کام ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2014 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کی کامیابی کے بعد مذہبی آزادی کے مسائل نے جنم لینا شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات سے کشمیریوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں، چوہدری نثار

اس حوالے سے کہا گیا کہ بی جے پی نے اترپردیش سمیت متعدد ریاستوں میں کامیابی حاصل کی، جہاں 20 کروڑ میں سے ایک تہائی آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

سی آر ایس کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ بھارت میں مذہبی انتہا پسندی کے باعث امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات میں تفریق پیدا ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں