راولپنڈی کی کسٹم عدالت نے کرنسی اسمگلنگ کے کیس میں نامزد ملزمہ ماڈل ایان علی کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور استغاثہ کی درخواست پر ایک مرتبہ پھر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت راولپنڈی کی کسٹم عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمہ آج پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔

ایان علی کی جانب سے لطیف کھوسہ کے جونیئر وکیل سید اقبال حسین عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے موکل کی عدالت سے غیر حاضری کی وضاحت کی۔

وکیل سید اقبال نے درخواست کی کہ ایان علی علالت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکتیں۔

عدالت نے ایان علی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی دائر کردہ درخواست مسترد کر دی۔

اس موقع پر کسٹم پراسیکیوٹر امین فیروز کا کہنا تھا کہ ملزمہ 8 دسمبر 2015 سے غیر حاضر ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ 25 سماعتوں کے دوران چل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کرنسی اسمگلنگ: ایان علی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

امین فیروز نے کہا کہ ملزمہ ایان علی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں جس کے بعد عدالت نے ماڈل ایان علی کے ایک مرتبہ پھر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

عدالت نے واضح کیا کہ آئندہ سماعت پر بھی ملزمہ غیر حاضر رہیں تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔

کسٹم عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ ماڈل ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی پر فرد جرم عائد

ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔

بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

تاہم 6 جون 2017 کو راولپنڈی کی کسٹم عدالت نے ایان علی کی حاضری سے عارضی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں