اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے مابین پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نئے بلدیاتی نظام کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق واضح وزیراعظم عمران خان نے اسپیشل ٹاسک فورس کو نئے بلدیاتی نظام سے متعلق سفارشات مرتب کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے کا فیصلہ

ڈان ذرائع کے مطابق بنی گالہ میں عمران خان کی صدارت میں اجلاس ہوا تھا جس میں ٹاسک فورس کے ممبران بلدیاتی نظام کے یونٹس اور اس کے انتخابات کے طریقہ کار پر متفق نہیں ہو سکے۔

سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین سمیت دیگر پارٹی کے رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی جس میں دونوں صوبائی حکومتوں کے ارکان بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر کو ٹاسک فورس کے اجلاس میں وزیراعظم نے موجودہ بلدیاتی نظام میں تبدیلی سے متعلق سفارشات کو 48 گھنٹے میں حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تھی۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم نے بلدیاتی نظام سے متعلق سفارشات 48 گھنٹے میں طلب کرلیں

4 دن بعد جب کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہوا تو وزیراعظم نے بلدیاتی نظام میں تبدیلی کا دوسرا پرپوزل پیش کردیا جس میں ویجن کونسل اور یونین کونسل کا تذکرہ تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ بعض ممبران کی رائے تھی نئے بلدیاتی نظام میں گاؤں کی کونسل کے دائرے میں 2 ہزار سے 6 ہزار آبادی ہونی چاہیے۔ جبکہ دیگر کا خیال تھا کہ یونین کونسل 20 سے 25 ہزار آبادی پر مشتمل ہونا چاہیے۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب میں یونین کونسل کا خرچہ 12 ارب روپے اور اگر بلدیاتی نظام کوولیج کونسل میں منتقل کردیا جائے تو اس پر خرچے کی لاگت 50 ارب روپے ہو سکتی ہے، موجودہ سے 4 فیصد زیادہ۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی بلدیاتی نظام میں ’تبدیلی‘ پر عدالت جانے کی دھمکی

ٹاسک فورسز کے بعض شرکاء کا خیال تھا کہ کونسلر کے انتخابات نان پارٹی بیس ہونا چاہیے تاکہ براردی نظام کی نفی ہو تاہم دیگر نے موقف اختیار کیا کہ تحصیل اور ضلع کے میئر کے انتخابات براہ راست اور پارٹی بیس ہونے چاہیے۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹاسک فورس کو سفارشات کی حتمی تشکیل کے لیے ایک ہفتے کی مزید مہلت دے دی۔

تبصرے (0) بند ہیں