راولپنڈی کے علاقے پنج سڑکی میں قائم نشہ سے واپسی سینٹر میں گزشتہ ہفتے علاج کے لیے داخل کرائے گئے 24 سالہ نوجوان میڈیکل اسٹاف کے تشدد سے ہلاک ہوگیا۔

لڑکے کے والد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا ایک سال سے منشیات کا عادی تھا جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کو سینٹر میں 9 ستمبر کو داخل کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 13 ستمبر کو سینٹر انتظامیہ نے انہیں بلا کر ان کے بیٹے کی ویڈیو دکھائی تھی جس میں وہ بالکل صحت مند لگ رہا تھا تاہم 15 ستمبر کو انتظامیہ نے انہیں اطلاع دی کہ ان کا بیٹا انتقال کر گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے جس پر انہوں نے تھانہ سول لائن کو مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی اور بیٹا کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا۔

ان کے مطابق جب وہ سینٹر پہنچے تو انتظامیہ نے بتایا کہ ’آپ کا بیٹا رات کو بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا جس پر اسے رسیوں سے باندھ دیا گیا تھا‘۔

ان کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے بیٹے کے پاس گئے تو اس کے سر کے بال کٹے ہوئے تھے اور سر، پاؤں، چہرے اور جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مجھے یقین ہے میرے بیٹے کو کرنٹ بھی لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ہے۔

اس سلسلے میں جب ادارے کے سربراہ سے رابطے کی کوشش کی گئی تو ادارے کے انتظامیہ نے صاف انکار کردیا۔

اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) سول لائنز عثمان طارق کا کہنا تھا پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی نوجوان کی موت کی وجہ سامنے آئے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی وجہ سے موت واقع ہوئی تو سینٹر کے ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار بھی کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں