واشنگٹن: افغان طالبان رہنماؤں نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے امریکی فوجی اڈے بند کرنے اور سیکڑوں قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔

امریکی ٹی وی ’این بی سی نیوز‘ کے مطابق امریکا کی جانب سے سابق سفیر زلمے خلیل زاد کو افغانستان میں امن مذاکرات کے لیے خصوصی مشیر تعینات کیا گیا ہے، جو رواں ہفتے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔

خیال رہے کہ سیکڑوں طالبان قیدیوں کی رہائی اور افغانستان میں قائم امریکی فوجی اڈوں کا مستقبل، 2 ایسے اہم ترین معاملات ہیں جنہیں طالبان رہنما افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے پیشِ نظر ہونے والے مذاکرات میں امریکا کے ساتھ طے کرنے کے خواہاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکی حکام اور طالبان کے درمیان براہِ راست پہلی ملاقات‘

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر طالبان رہنما نے این بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’امریکی حکام کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں یا تو مزید نتیجہ خیز گفتگو کی راہیں ہموار ہوں گی یا یہ سلسلہ ہمیشہ کے لیے رک جائے گا‘۔

دیگر امریکی میڈیا کے مطابق افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جوابی طور پر اسی قسم کی رعایت کا کوئی اعلان نہ کرنے کے باوجود ان کی درخواست پر عمل کرنے خواہشمند تھی۔

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی اڈوں کی تعداد بھی تنازع کی ایک وجہ ہے، امریکا افغانستان میں اپنے 2 فوجی اڈے برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ طالبان مُصر ہیں کہ تمام فوجی اڈے ختم کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: امریکا سے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کیلئے تیار ہیں، طالبان

اس بارے میں وائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے پینٹاگون کے سابق مشیر کرنل (ر) کرسٹوفر کولِنڈا کا کہنا تھا کہ اگر آپ سمجھیں تو طالبان کی جنگ کرنے کی وجہ صرف ایک ہے اور وہ ہے قبضہ۔


یہ خبر 17 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں