چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاہور میں رہائشی پلاٹس / پراپرٹیز کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو اس معاملے پر اپنی پالیسی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ہسپتالون میں مہنگے داموں علاج اور بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی کرکے تعمیر کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ ہم پورے شہر میں اس طرح کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا رہے ہیں کیونکہ یہ لاہور کے رہائشیوں کے ساتھ دھوکا ہے‘۔

مزید پڑھیں: ’طاقت اور پیسہ آجائے تو لوگ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں‘

دوران سماعت چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ ’ روز بروز بڑھتی ہوئی کمرشلائزیشن نے شہریوں کے ساتھ ساتھ شہر کو بھی برباد کردیا ہے اور ’لاہور اب لاہور نہیں رہا‘۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے دھوکا قرار دی گئی ایل ڈی اے کی کمرشلائیزیشن پالیسی کو ختم کرنے کا اشارہ بھی دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل آمنہ عمران کان کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر ادارے کی کمرشلائزیشن پالیسی اور شہر میں موجود کمرشلائزڈ پراپرٹریز کا ریکارڈ پیش کریں۔

علاوہ ازیں مختلف نجی ہسپتالوں کے چیف ایگزیکٹو افسرز اور ڈائریکٹرز عدالت میں پیش ہوئے اور نہوں نے صحت کی سہولیات کی قیمتوں کی فہرست جمع کرائی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ایک مریض کا 30 دن کا بل 40 لاکھ روپے بنا دیا، غریبوں کو بھی اچھا علاج کروانے دیں، آپ اپنی قیمتوں پر نظرثانی کریں ورنہ عدالت فیصلہ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہسپتالوں میں ادویات نہیں، افسر عیاشی کر رہے ہیں‘

اس دوران ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ ڈاکٹرز ہسپتال نے تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، ایک کنال کے رہائشی پلاٹ پر ڈاکٹرز ہسپتال تجارتی سرگرمیاں کرررہا ہے۔

اس موقع پر عدالت نے ڈاکٹرز ہسپتال انتظامیہ کو اپنے ریٹس پر نظر ثانی کرنے کا حکم دے دیا، ساتھ ہی عدالت نے ایل ڈی اے سے تمام ہسپتالوں کے باہر تجاوزات کی رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کی اجازت کے بغیر تمعیر کیے گئے ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا اور ہسپتالوں کی انتظامیہ سے سہولیات اور قیمتوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں