پشاور: خیبر پختونخوا کے نجی اور سرکاری میڈیکل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ منسوخ ہونے سے تقریباً 40 ہزار طلبا شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر افتخار حسین نے ڈان کو بتایا کہ طلبا میڈیکل میں داخلے کے امتحان سے متعلق شدید خوف اور بے چینی کا شکار ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ طلبا آئندہ چند دنوں میں ہونے والے انٹری ٹیسٹ سے متعلق بہت پریشان ہیں اور ان کے پاس علاج کے لیے آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ’ طلبا گھبراہٹ اور خوف کا شکار ہیں، اکثر طلبا نے کھانا پینا ترک کردیا ہے جبکہ بعض کو متلی اور قے کی بھی شکایات ہیں، وہ یاد داشت کی کمزوری کا شکار بھی ہورہے ہیں۔’

ڈاکٹر افتخار نے کہا کہ طلبا کے مزید مسائل میں دھیان کی کمی اور بھولنے کی علامات بھی شامل ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹری ٹیسٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے طلبا میں امتحان میں فیل ہونے کا ڈر حاوی ہے۔

ایک طالب علم گزشتہ 9 مہینوں سے ذہنی دباؤ کا شکار ہے، اس نے ڈان کو بتایا کہ ‘مئی میں انٹرمیڈیٹ کے امتحان کے بعد ہم نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کی تیاری شروع کردی تھی۔’

طالب علم کا کہنا تھا کہ پہلا انٹری ٹیسٹ 15 جولائی کو منعقد ہونا تھا لیکن کچھ علاقوں میں موسلا دھار بارش کی وجہ سے ٹیسٹ ملتوی ہوگیا تھا جس کے بعد ٹیسٹ 19 اگست کو ہوا تھا۔

مزید پڑھیں : پشاور:آئی بی نے میڈیکل کالجزکے انٹری ٹیسٹ کا پرچہ لیک ہونے کی تصدیق کردی

انہوں نے کہا کہ ’ ہم نے مزید ایک اور مہینہ 17 سے 18 گھنٹے روزانہ پڑھائی میں صرف کیا، لیکن 19 اگست کو بھی ہمارا ذہنی دباؤ کم نہ ہو سکا کیونکہ پیپر لیک ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ منسوخ ہوگیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے میڈیکل کالجز میں داخلے کا ٹیسٹ اب 23 ستمبر کو ہوگا۔

ایک اور طالب علم ارشد خان نے ڈان کو بتایا کہ ’میں انٹری ٹیسٹ کی تیاری کے سلسلے میں گزشتہ 9 ماہ سے ہاسٹل میں رہ رہا ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ گھر میں پڑھائی کے لیے مناسب ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے وہ بورڈ بازار کے قریب ایک نجی ہاسٹل میں مقیم ہیں۔

ارشد خان نے کہا کہ انہوں نے شدید گرمی کے دن ہاسٹل میں بغیر بجلی کے گزارے ہیں، انہوں نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور ایجوکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن ایجنسی کو دو مرتبہ ٹیسٹ نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا جس کی وجہ سے 40 ہزار طلبا اور ان کے والدین ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

ڈاکٹر افتخار حسین کے مطابق تعلیمی امتحانات خصوصاً ڈاکٹر افتخار حسین کے مطابق تعلیمی امتحانات خصوصاً پروفیشنل تعلیم کے انٹری ٹیسٹ طلبا کے لیے پریشان کن ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر قسم کے حالات میں، پرسکون ماحول طلبا کی بے چینی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے لیکن امتحانی ماحول غیر آرام دہ ہے اور خاص طور پر جب امتحان منسوخ ہوجائے تو بے چینی اور پریشانی میں اضافہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر افتخار کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے طلبا کی نیند اور بھوک پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اعصابی دباؤ ، سردرد اور عدم توجہی کا شکار ہوتے ہیں جس سے ان کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پشاور ہائی کورٹ کا میڈیکل کالجز کے انٹری ٹیسٹ کیلئے موبائل جیمرز لگانے کا حکم

انہوں نے کہا کہ ‘ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے ،حکومت اور متعلقہ اداروں کو ٹیسٹ ملتوی ہونے کےواقعات سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔’

رِنگ روڈ کے رہائشی ،اکرام اللہ کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے بیٹے کی وجہ سے پریشان ہوں، اس نے خاندانی تقریبات میں شرکت کرنا چھوڑ دیا ہے، وہ صرف پڑھائی میں مصروف رہتا ہے۔

اکرام اللہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیمی نظام اور پروفیشنل کالج میں داخلوں کے طریقہ کار کو آسان خطوط پر استوار کیا جائے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 17 ستمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں