وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین کے لیے 10 سے 20 فیصد گیس کے نرخوں میں اضافے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جب 2013 مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو 2 گیس کمپنیاں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) منافع میں چل رہی تھیں لیکن جب ان کی حکومت ختم ہوئی تو یہ کمپنیاں ایک سو 52 ارب وپے خسارے میں ہیں، لہٰذا ہمارے لیے یہ مشکل فیصلہ تھا کہ جو ادارے خسارے میں چل رہے ہیں انہیں درست کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں گیس نیٹ ورک سسٹم پر کل آبادی کا 23 فیصد حصہ ہے جبکہ 60 فیصد ایل پی جی اور دیگر ذرائع پر ہے۔

مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مؤخر

وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ گیس کی قیمتوں کے سلیب 3 سے بڑھا کر 7 کر دیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے لیے گیس کی قیمتوں کے جو پہلے 2 سلیب میں ہیں، ان میں 10 سے 15 فیصد اضافہ کیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص 50 کیوبک میٹر استعمال کرکے 252 روپے بل ادا کر رہا تھا، اسے اب 275 روپے ادا کرنا ہوں گے۔

غلام سرور کا کہنا تھا کہ دوسرے سلیب میں 100 کیوبک میٹر استعمال کرنے والے صارفین کے لیے قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ کیا ہے اور 480 روپے بل ادا کرنے والے صارفین کو 551 روپے ادا کرنے ہوں گے۔

وفاقی وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ 200 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین 1 ہزار 8 سو 51 روپے ادا کرتے ہیں، جنہیں اب 2 ہزار 2 سو 16 روپے بل ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ماہانہ 300 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کےلیے 25 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے اور ان کا کا بل 2ہزار 7سو 64 سے بڑھ کر 3 ہزار 4سو 49 روپے ہو جائے گا، جبکہ ماہانہ 400 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والوں کے لیے قیمتوں میں30 فیصد اضافہ کیا ہے، جس کے بعد ان کا بل 9ہزار 9سو 90 سے بڑھ کر 12ہزار 9سو 80 روپے ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ماہانہ 500 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 143 فیصد قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ان کا بل 12ہزار 482 سے بڑھ کر 30 ہزار 3سو 39 روپے ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا 500 کیوبک میٹر سے زائد گیس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 143 فیصد گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ 14 ہزار 9سو 73 روپے بل ادا کرنے والے صارف کو 36 ہزار 402 روپے تک کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔

دوسری جانب انہوں نے بتایا کہ درآمدات میں کمی کی وجہ سے ایل پی جی گیس کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں اور 200 روپے فی سلنڈر بلیک مارکیٹنگ کی جارہی تھی، تاہم ہماری حکومت نے اس پر تمام ٹیکسز ختم کرکے صرف 10 فیصد جی ایس ٹی رکھی ہے، جس کے بعد ایل پی جی کی فی سلنڈر قیمت میں 200 روپے تک کی کمی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا لیکن نجی سیکٹر میں درآمد کی جانے والی سبسڈائز ایل این جی زیرو ریٹڈ صنعتوں کو فراہم کی جائے گی۔

وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ہم برآمدی صنعتوں کو ریلیف دے رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے فیصلے کے بعد بند ہونے والی صنعتیں دوبارہ کھلیں گی اور بیروزگار لوگوں کو روزگار ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’گیس کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو گردشی قرضوں میں اضافہ ہوجائے گا‘

سی این جی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سی این جی کو ایل این جی پر تبدیل کردیا گیا تھا اور پنجاب کے صارفین مہنگی گیس خرید رہے تھے جبکہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں اس کے نرخ کم تھے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ اب اس کی قیمت میں سندھ اور خیبرپختونخوا کے لیے 40 فیصد قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور اب 700 روپے پر ایم بی بی ٹی یو سے بڑھا کر 980 روپے کردیا گیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ پاور سیکٹر سے معاہدہ ہے کہ وہ مہنگی گیس لینے کے باوجود بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قطر سے ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ گزشتہ حکومت نے کیا تھا، اس معاہدے کو ہمارے ماہرین اور دیگر حکام دیکھ رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں