اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور بے انتہا کرپشن ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ 'میری اس ایوان سے بطور رکن وابستگی پرانی ہے، انتخاب پر اراکین پارلیمنٹ کا شکر گزار ہوں، امید ہے ساتھی اراکین پارلیمنٹ میرا بھرپور ساتھ دیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ بات خوش آئند ہے کہ تین اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرچکی ہیں، بے ایمانی سے تنگ عوام صاف معاشرہ چاہتے ہیں، ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور بے انتہا کرپشن ہے اور کرپشن کو قابو کرنے کے لیے صاف و شفاف نظام لانے اور احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔'

صدر مملکت، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے ہمراہ پارلیمنٹ سے خطاب سے قبل قومی ترانہ سن رہے ہیں—فوٹو: جاوید حسین
صدر مملکت، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے ہمراہ پارلیمنٹ سے خطاب سے قبل قومی ترانہ سن رہے ہیں—فوٹو: جاوید حسین

ان کا کہنا تھا کہ 'یاد رہے ہم ایک مقروض قوم ہیں، ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ کافی حد تک بڑھ چکے ہیں، اس لیے ہمیں زندگی میں سادگی کو اپنانا ہوگا، موجودہ حکومت نے نئے پاکستان کا عزم کیا ہوا ہے اور نئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت سادگی کا فروغ ہے۔'

صدر مملکت نے کہا کہ 'موسمیاتی تبدیلی کے بھی پاکستان پر اثرات رونما ہو رہے ہیں اور بلوچستان اور سندھ کے بیشتر علاقے خشک سالی کا شکار ہیں، لیکن زندہ اور باہمت قومیں مشکلات سے گھبرایا نہیں کرتیں اور مجھے توقع ہے کہ حکومت ہر شعبے میں روڈ میپ بنائے گی۔'

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی درخواست پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں شجر کاری پر خصوصی توجہ دینی ہوگی، توانائی اور بجلی کے معاملات میں بھی فوری توجہ کی ضرورت ہے جبکہ پانی کے ضیاع کو روکنے پر بھی توجہ دینی ہوگی، نئے ڈیم بنانا ہوں گے، بلوچستان سمیت دور دراز علاقوں کی ترقی پر توجہ دینی ہوگی، ملک میں آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہوگا اور اپنے قومی ورثے کی حفاظت کرنا ہوگی۔'

خطاب سے قبل صدر مملکت نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی—فوٹو: جاوید حسین
خطاب سے قبل صدر مملکت نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی—فوٹو: جاوید حسین

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری آبادی 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوانوں کے لیے میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر روزگار کے مواقع تلاش کرنا ہوں گے، زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس پر خصوصی توجہ دینی ہوگی، آبپاشی کے جدید نظام کو فروغ دینا ہوگا، توانائی اور بجلی کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا، ہمارے بچوں کی نشوونما عالمی معیار سے کم ہے، تعلیم اور صحت کے معاملات پر بھی عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ ہماری خواتین بہت محنتی ہیں جنہیں زیادہ سے زیادہ مواقع دیئے جانے چاہئیں۔'

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 'کرپشن کے ناسور نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا، ہمیں معیشت کی بحالی کے لیے تندہی سے کام کرنا ہوگا، ہم پر لازم ہے کہ ملکی ترقی کے لئے کام کریں، ہماری برآمدات اور درمدات میں توازن نہیں، حکومت مالیاتی خسارہ کم کرے اور سرمایہ کاری کرنے کے عمل کو آسان بنایا جائے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جاچکا ہے جس کا کریڈٹ افواج پاکستان کو دینا چاہتا ہوں، اس حوالے سے دنیا کو ہم سے سیکھنا چاہیے۔'

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کو طلب کرلیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات کا خواہشمند ہے، پاکستان، روس کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے جبکہ ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، انشا اللہ بیرونی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'خطے کے پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے اور پاکستان، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر سطح پر کاوشیں جاری رکھے گا۔'

اپوزیشن جماعتوں کا واک آؤٹ

پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

صدر کا خطاب سننے کے لیے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، آزاد کشمیر کے صدر و وزیر اعظم اور غیر ملکی سفرا مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں