اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے کل (18 ستمبر) تک حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن بنانے کے لیے حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔

خیال رہے کہ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر عارف علوی نے خطاب کیا تھا جس کے بعد پارلیمنٹ سے باہر آتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدر کے خطاب سے مایوسی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات پارلیمانی کمیشن سے کروائی جائیں‘

بلاول بھٹو زرداری نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے کہا کہ کل تک پارلیمانی کمیشن بنانے کا انتظار کریں گے اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ حکومت کل تک انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن تشکیل دے۔

انہوں نے کہا کہ کل تک پارلیمانی کمیشن نہ بنا تو احتجاج کے لیے حکمت عملی طے کی جائے گی۔

جب تعزیت کے لیے جاتا ہوں تو صرف تعزیت کرتا ہوں، بلاول بھٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں جنازوں پر سیاست نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ جب تعزیت کے لیے جاتا ہوں تو صرف تعزیت کرتا ہوں۔

ایک اور سوال کے جواب میں پی پی پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے پارلیمانی کمیشن نہ بنایا تو اپوزیشن کی متفقہ حکمت عملی پر بھی غور ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 25 جولائی 2018 کو ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مرکز میں حکومت قائم کی لیکن مذکورہ انتخابات کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے دھاندلی زدہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابی دھاندلی پر پارلیمانی کمیشن بنایا جائے، شہباز شریف

8 اگست 2018 کو سینیٹ ارکان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے قاعدگیوں پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے قیام کے بعد پارلیمانی کمیشن تشکیل دے کر معاملے کی تحقیقات کرائی جائے گی۔

بعد ازاں 9 ستمبر کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر حکومت عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کو تیار ہے۔

کالاباغ ڈیم پر صوبوں کو اعتراضات ہیں، بلاول بھٹو

اس موقع پر صحافیوں نے سوال کیا کہ کالا باغ ڈیم سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے، جس پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر صوبوں کو اعتراضات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر بہت سے لوگوں کو بھی اعتراضات ہیں۔

پی پی پی کے چیئرمین سے صحافیوں نے سوال کیا کہ ڈیمز کی مخالفت کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگانے کی بات کی جا رہی ہے، جس پر بلاول بھٹو نے حیرانی سے پوچھا کہ آرٹیکل 6 لگانے کی بات کی جا رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیں: ڈیم کی تحریک بن گئی، کالا باغ ڈیم بھی بنے گا، چیف جسٹس

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر آرٹیکل 6 کی بات ہو رہی ہے تو شاید مشرف کے کیس کی بات ہو رہی ہوگی۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس نے اب ڈیم کو روکنے کی کوشش کی اس کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوگی۔

اسی روز لاہور میں اخوت فانڈیشن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لیے سپریم کورٹ میں فنڈ قائم کرنے کے بعد اب ڈیم کو تحریک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ کالا باغ ڈیم فوری نہیں بن سکتا لیکن کالا باغ ڈیم بھی بنے گا۔

اس سے قبل 8 ستمبر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم پر خود پہرہ دیں گے اور ڈیم پر جھونپڑا بنا کر رہنا پڑا تو بھی رہیں گے۔

لاہور میں صحافیوں سے اپنے چیمبر میں غیر رسمی ملاقات میں چیف جسٹس نے کہا کہ 'وزیر اعظم کا پانی سے متعلق بیان خوش آئند ہے، ڈیم کے فنڈ سے متعلق فیصلہ ہماری اجازت سے کیا گیا جبکہ جلد سپریم کورٹ پانی پر بین الاقوامی کانفرنس کروائے گی۔'

مزید پڑھیں: ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم پر خود پہرہ دوں گا، چیف جسٹس

یاد رہے کہ پیپلز پارٹی، ابتدا ہی سے کالا باغ ڈیم بنانے کی مخالفت کرتی آئی ہے اور دسمبر 2012 میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں سندھ اسمبلی نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی ہے۔

ارکان نے ڈیم کے حوالے سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ کالاباغ ڈیم کا معاملہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم سے سندھ کی زمینیں بنجر اور شہر ویران ہوجائیں گے۔

اس کے علاوہ رواں سال جون میں قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے اسمبلی کے پانچ سالہ مدت پوری ہونے پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا تھا کالا باغ ڈیم کی بحث کو چھیڑنا پاکستان کی فیڈریشن سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں