بیت المقدس: غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں کے گھر منہدم کرنے سے روکنے والے امریکا کے قانون کے پروفیسر کو اسرائیلی فوج نے ایک روز حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل اسرائیلی فوجیوں نے 66 سالہ فرینک رومانو کو گرفتار کرکے بیت المقدس کی جیل میں منتقل کردیا تھا۔

گرفتار پروفیسر کے دوست نے بتایا تھا کہ فرینک رومانو فرانس کی شہریت بھی رکھتا ہیں جسے 2 فلسطینیوں کے ہمراہ خان العمر گاؤں کے پاس سے گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین: اسرائیل نے امریکی پروفیسر کو گرفتار کرلیا

یو ایس اے ٹو ڈے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل گیبی لاسکی نے بتایا کہ امریکی پروفیسر کو عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا۔

گزشتہ روز پیش آنے والے واقع کے حوالے سے عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر مہندم کرنے کے لیے لائے گئے ہیوی مشین کے سامنے فرینک رومانو احتجاجاً کھڑے ہوگئے تھے۔

اس واقع کے بعد اسرائیل فوجیوں نے نقص امن کا الزام لگا کر 3 افراد کو گرفتار کیا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ فائرنگ

خیال رہے کہ قانون کے پروفیسر فرینک رومانو کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے مطابق وہ پیرس کی یونیورسٹی میں قانون، تاریخ، ادب اور فلسفہ پڑھاتے ہیں اور امریکا اور فرانس میں قانون کی پریکٹس کرتے ہیں۔

گزشتہ روز سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فرینک رومانوکو پہلے مغربی غزہ پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا جہاں ان کی ملاقات اسرائیلی فلسطینی گروپ ’امن کے لیے کوشاں‘ سے ملاقات کرائی گئی۔

گروپ کے رکن نے فرینک رومانو کے حوالے سے بتایا تھا کہ جب تک اسرائیل خان العمر کو منہدم کرنے سے باز نہیں آئے گا وہ بھوک ہڑتال پر رہیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں