کراچی: حکومت کی جانب سے سلیب کے ذریعے گیس کی قیمتوں میں رد و بدل کو برآمد کنندہ کمیونٹی کی جانب سے اجتماعی طور پر سراہا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈان سے بات کرتے ہوئے برآمد کنندہ کمیونٹی کی جانب سے حکومتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، کیونکہ گزشتہ 4 برسوں سے کمیونٹی کی جانب سے گیس کی ریجنل قیمتیں برابر کرنے کے ساتھ ساتھ اسے مسابقتی بنانے کے لیے ٹیرف کم کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔

تاہم برآمد کنندہ کمیونٹی کے یہ دونوں مطالبات حکومت کے اعلان کے بعد پورے ہوتے نظر آرہے ہیں، جس پر کمیونٹی کی جانب سے اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: متوسط طبقے کیلئے گیس کی قیمتوں میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ

اس حوالے سے پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین اور کراچی سے کپڑوں کے برآمد کنندہ جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ ’ہم کئی برسوں سے زیرو ریٹڈ برآمدی شعبوں کے لیے پانچ علیحدہ سلیبز کا مطالبہ کر رہے تھے اور ہمیں خوشی ہے کہ ہماری بات کو تسلیم کیا گیا‘۔

خیال رہے کہ کراچی میں کاروبار کرنے والے اس اقدام سے کافی فکر مند تھے کیونکہ پنجاب اور کراچی کی صنعتوں کے درمیان گیس کی قیمتوں میں بڑا فرق کئی عرصے سے ان کے حق میں تھا، تاہم انہیں یہ تحفظات تھے کہ حکومت کی جانب سے اس فرق کو ختم کرکے انہیں نقصان پہنچایا جاسکتا ہے لیکن انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

دوسری جانب پنجاب سے تعلق رکھنے والے صنعتکار تھوڑی الجھن کا شکار نظر آئے، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) نے قیمتوں میں رد و بدل کو ایک اچھا اقدام قرار دیا۔

پنجاب ریجن کے لیے اپٹما کے سیکریٹری انیس الحق کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے قیمتوں میں بڑی کمی ہوئی ہے اور پورے ملک کے لیے یکساں ٹیرف علاقائی فرق کو ختم کرے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کے لیے ’قیمتوں میں بڑی کمی‘ بھی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ اس سے پہلے ہم 1400 سے 1500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ادا کرتے تھے، لیکن اب اس میں کمی ہوئی ہے اور یہ 600 روپے تک ہوجائے گا۔

جہاں ایک طرف کچھ اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں تو کسی کے لیے یہ اقدام درست ثابت نہیں ہوا ہے۔

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایک صنعتکار ضیا علمدار نے نشاندہی کی کہ ’نیا سلیب ایل این جی پر نہیں صرف گیس نظام پر لاگو ہوگا جبکہ پنجاب کی صنعتوں کو صرف 28 فیصد سسٹم گیس دی جاتے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں صنعتوں نے گیس کے شعبے میں کافی سرمایہ کاری کی ہے اور صنعتوں کو بقیہ 72 فیصد درآمدی ایل این جی فراہم ہوتی ہے، جس کی قیمتوں میں رد و بدل نہیں کیا گیا، لہٰذا حکومتی فیصلے سے پنجاب کے برآمد کنندگان کے لیے قیمتوں میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔

انہوں نے ’قیمتوں میں کمی کے اعلان کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہمارے ساتھ یہ کھیل کھیل رہی تھی اور اب ان لوگوں نے بھی وہی کھیل کھیلنا شروع کردیا ہے!‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’گیس کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو گردشی قرضوں میں اضافہ ہوجائے گا‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے گیس صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ گیس کی قیمتوں کے سلیب 3 سے بڑھا کر 7 کر دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ برآمدی صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا لیکن نجی سیکٹر میں درآمد کی جانے والی سبسڈائز ایل این جی زیرو ریٹڈ صنعتوں کو فراہم کی جائے گی۔

وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ہم برآمدی صنعتوں کو ریلیف دے رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے فیصلے کے بعد بند ہونے والی صنعتیں دوبارہ کھلیں گی اور بیروزگار لوگوں کو روزگار ملے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں