وفاقی کابینہ نے رواں مالی سال کے آئندہ 9 ماہ کے لیے فنانس ترمیمی بل 2018 اور بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی، جس کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر ان تجاویز کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کریں گے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں فنانس ترمیمی بل اور بجٹ تجاویز کو زیر غور لایا گیا۔

مزید پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ فنانس ترمیمی بل میں رواں سال بجٹ خسارہ شرح نمو کے 5.1 فیصد رکھنے جبکہ تنخواہ دار طبقے اور انفرادی انکم ٹیکس کی ریلیف میں کمی کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

ذرائع کے مطابق بل میں انکم ٹیکس کی بڑی سلیب پر ٹیکس کی شرح 15 سے بڑھا کر 29 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی۔

اس کے ساتھ ساتھ نان فائلر کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس بھی بڑھانے کی تجویز دی گئی۔

اجلاس میں پیش کردہ فنانس ترمیمی بل میں وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 250 سے 300 ارب روپے کی کٹوتی کرکے اسے 725 ارب روپے تک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

ذرائع نے بتایا کہ منی بجٹ میں گاڑیاں اور موبائل فون سمیت 900 سے زائد اشیاء کی درآمد پر پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے جبکہ 5ہزار سے زائد اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کی بھی تجویز دی گئی۔

اجلاس میں گزشتہ حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پیٹرولیم لیوی واپس کرنے اور فوری طور پر ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں