اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیس سے متعلق ملک بھر کی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کی رجسٹریوں میں زیر سماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار

واضح رہے کہ 3 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں سالانہ 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار دیا تھا۔

پیرنٹس ایکشن کمیٹی کے توسط سے 2 ہزار سے زائد والدین نے 2017 میں فیسوں میں اضافے سے متعلق ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔

سماعت کے دوران والدین کے وکیل نے کہا تھا کہ ریاست کو کاروباری اصول واضح کرنے اور ناجائز منافع روکنے کا اختیار ہے، جبکہ سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے یہ منافع بخش کاروبار کے زمرے میں آتا ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑے اسکولوں کو فریق بنا کر اس معاملے کو سماعت کیلئے مقرر کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اسکولوں کو فیس کے معاملے میں خود اپنا دفاع کرنا ہوگا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں تعلیمی اخراجات میں 153 فیصد اضافہ ہوا: رپورٹ

عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ نجی اسکولوں کی فیسوں کا مسئلہ انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔

سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق زیر سماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کر تے ہوئے 4 اکتوبر کو مقدمات مقرر کردی۔

اکتوبر 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں ایک عام طالبِ علم کے تعلیمی اخراجات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 153 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: نجی اسکول کس طرح بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہیں؟

قبل ازیں 8 اکتوبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے کی حکومتی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

عدالتِ عالیہ نے محکمہ تعلیم کو حکم دیا تھا کہ وہ فیس میں اضافے کے طے شدہ قانون کو سختی سے نافذ کریں اور ساتھ ہی نجی اسکولوں کے اکاؤنٹس کی آڈٹ شدہ سہ ماہی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں