کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ضیاالدین ہسپتال سے شراب برآمدگی کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کو شریکِ ملزم قرار دے دیا۔

تفتیشی افسر نے کیس کا چالان جمع کرادیا جس میں کہا گیا کہ کمرے کی تلاشی کے دوران 3 بوتلیں ملیں برآمد ہوئی اور ایک بوتل میں 2 انچ شراب موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شراب کی بوتلوں کی برآمدگی: شرجیل میمن ہسپتال سے جیل منتقل

چالان کے مطابق شرجیل انعام میمن پی پی پی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے ہسپتال میں وی آئی پی کمرہ نمبر 4013 میں زیر علاج تھے۔

تفتیشی افسر نے چالان میں بتایا کہ یکم اگست کو کمرے میں غیر قانونی حرکات کے بارے میں رپورٹ ہوئی تھی۔

علاوہ ازیں چالان کے مطابق ملزمان شکردین، مشتاق علی اور محمد جام نے مال مقدماتی میں ردو بدل کا اعتراف کیا۔

سی سی ٹی وی کو حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ نامزد ملزمان کی مشکوک سرگرمیاں نظر آئیں اور ملزم شکردین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے شراب کی بوتلیں کچرے دان میں پھینکی تھیں۔

مزید پڑھیں: شرجیل انعام میمن کی درخواست ضمانت ایک مرتبہ پھر مسترد

چالان میں دعویٰ کیا گیا کہ سی سی ٹی وی میں ملزموں نے مالِ مقدماتی میں ردو بدل کرتے دیکھا جا سکتا ہے اور جان بوجھ کر شہادتیں ضائع کی گئیں۔

مقدمے میں 15 گواہان کو شامل کیا گیا اور چالان میں شرجیل اانعام میمن کو گرفتار ظاہر کیا گیا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ سیگریٹ کا ایک پیکٹ بند اور ایک کھلا ہوا برآمد ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: نجی ہسپتال کی شرجیل میمن کے بیرون ملک علاج کی تجویز

چالان کے مطابق شکر دین، مشتاق علی اور محمد جام ضمانت پر ہیں جبکہ مفرور ملزموں میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل نسیم احمد شجرہ اور پولیس اہلکار حبیب اللہ شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں