الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 میں دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حلقے سے کامیاب ہونے والے اُمیدوار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل ووڈا کو نوٹس جاری کردیا۔

اس کے علاوہ کمیشن نے این اے 249 کے ریٹرننگ افسر کو بھی نوٹس جاری کیا اور کیس کی سماعت 26 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی این اے 249 (کراچی غربی) میں دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مذکورہ درخواست پر کمیشن کے سندھ سے رکن عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں شہباز شریف کے وکیل شرافت علی پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: شہبازشریف کی این اے 249 میں ووٹ کی دوبارہ گتنی کی درخواست مسترد

شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ دوبارہ گنتی سے متعلق پریزائڈنگ افسر، ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن میں درخواستیں دیں اور تینوں ہی فورم پر دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار فیصل ووڈا کے مقابلے میں ووٹوں کی گنتی کا فرق 723 ہے جبکہ حلقے میں مسترد ووٹ 2600 ہیں، پھر بھی دوبارہ گنتی نہیں کی گئی۔

اس موقع پر الیکشن کمیشن کے رکن الطاف ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ وقت کم ہے تو آپ اس معاملے کو ٹریبونل میں کیوں نہیں لے جاتے، جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق اس پر فیصلہ کر سکتا ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ فارم 45 درست طریقے سے پُر نہیں کئے گئے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ فارم 45 پر جگہ جگہ کاٹ کر دوبارہ لکھا گیا ہے جبکہ یہ سب چیزیں ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی و صوبائی اسمبلی کی 849 نشستوں پر 11ہزار 8سو 55امیدوار

جس پر الیکشن کمیشن نے شہباز شریف کی این اے 239 کراچی میں گنتی سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ افراد کو نوٹسز جاری کردیئے۔

این اے 239 میں دوبارہ گنتی کا فیصلہ محفوظ

ادھر الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 239 (کراچی) میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 24 ستمبر کو سنایا جائے گا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما خواجہ سہیل منصور نے ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس پر ‎چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 2 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ ‎ مذکورہ سماعت میں خواجہ سہیل منصور اور ان کے وکیل، الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور وکیل نے کمیشن کے سامنے موقف اختیار کیا کہ ‎خواجہ سہیل منصور کے مخالف امیدوار کے ساتھ جیت کا فرق 336 ووٹوں کا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‎پولنگ اسٹیشن نمبر 105کا نتیجہ ریٹرننگ افسر نے پولنگ اسٹیشن 79 میں ڈالا، کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ 2 پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ بالکل ایک جیسا ہو۔

خواجہ سہیل منصور کے وکیل کا کہنا تھا کہ ‎ویب سائٹ پر موجود فارم 45 میں این اے 239 پولنگ اسٹیشن نمبر 79 کا نتیجہ الیکشن کمیشن کے دیئے گئے نتیجے سے مختلف ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین مشن کی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع نہ ملنے پر تنقید

انہوں نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن فارم 45 کا دستخط شدہ ریکارڈ ہمیں فراہم کرے، جیسا کہ ریٹرننگ افسر نے خود تسلیم کیا کہ ویب سائٹ کے رزلٹ اور ریکارڈ کے رزلٹ میں فرق ہے۔

وکیل نے کمیشن سے مزید استدعا کی کہ صوبائی الیکشن کمشنر کا دیا گیا نتیجہ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے این اے 239 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 105 کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے حلقے کے نتائج سے متعلق سہیل منصور کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 24 ستمبر کو سنایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں