سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ہائی ٹینشن وائر سے کرنٹ لگنے کے واقعے پر کے الیکٹرک کو بچے کی زندگی بھر کفا لت کرنے کی ہدایت کردی۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں چیف ایگزیکیٹو کے الیکٹرک مونس علوی اور متاثر بچے کے والد بھی شریک ہوئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اختتام پر میڈیا میں یہ واقعہ رپورٹ ہوا تھا کہ احسن آباد کے سیکٹر 4 کے رہائشی 8 سالہ عمر کو گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے 11 ہزاروولٹ کی کیبل سے کرنٹ لگا تھا۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک حفاظتی معیارات پر عملدرآمد کرنے میں ناکام، نیپرا

کرنٹ لگنے کے بعد اس کے دونوں بازو شدید متاثر ہوئے اور ڈاکٹرز کو اس کی جان بچانے کے لیے دونوں بازو کاٹنے پڑے تھے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ کے الیکٹرک بچے عمر کو 25 ہزار روپے ماہانہ خرچ ادا کرنے کے علاوہ تعلیم اور صحت کی ذمہ داری اٹھائے گی۔

کمیٹی نے کے الیکٹرک کو ہدایت کی کہ بچے کے جوان ہونے تک اسے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچہ ادا کیا جائے، اسے ملک کے سب سے معیاری تعلیمی ادارے میں تعلیم دلوائی جائے، بچے کا اعلیٰ ترین ہسپتال سے علاج اور مصنوعی بازو لگوائے جائیں۔

قائمہ کمیٹی نے بچے کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد کے الیکٹرک کو اسے نوکری دینے کی بھی ہدایت کی۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک پورے شہر میں اپنی لائنوں پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک افسران ضمانت مسترد ہونے پراحاطہ عدالت سے فرار

انہوں نے کہا کہ اداروں کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، غفلت کے مرتکب کو سزا بھی ملنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بہت سنگین معاملات ہیں، عدالتیں متحرک ہوں، پارلیمنٹ بھی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی‘۔

اجلاس میں سینیٹر ظفر علی شاہ، حاصل بزنجو، سینیٹر کرشنا کماری سمیت دیگر افراد شریک ہوئے۔

واضح رہے کہ بچے کو کرنٹ لگنے کے افسوسناک واقعے کا گورنر سندھ عمران اسماعیل نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک حکام سے واقعے پر وضاحت اور کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے نا صرف واقعے کا مقدمہ درج کیا تھا بلکہ 31 اگست کو سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے بچے کو کرنٹ لگنے کے واقعہ پر غفلت برتنے کے الزام میں کے الیکٹرک گڈاپ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 7 ملازمین کو حراست میں لے لیا تھا۔

کے الیکٹرک نے احسن آباد حادثے میں بجلی کے تار گرنے کے واقعے میں بچے کے بازو سے محروم ہونے کا ذمہ دار کنڈا عناصر کے غیر قانونی اقدامات کو قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: بچے کے بازو ضائع ہونے کا معاملہ، کے الیکٹرک ملازمین کا جوڈیشل ریمانڈ منظور

یکم ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے تفتیشی افسر کی استدعا پر بچے کے بازو ضائع ہونے کےمعاملے میں کے الیکٹرک کے زیر حراست ملازمین کا 4 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا تھا۔

15 ستمبر کو کراچی میں 8 سالہ بچے کے دونوں بازوؤں سے محروم ہونے کے کیس میں عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی، جس کے بعد وہ احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے تھے۔

17 ستمبر کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں